اسکینر کی مدد سے کم مستعمل ہاتھ سے یہ ٹیسٹ کیا جاتا ہے کیونکہ وہ دوسرے ہاتھ کےمقابلے میں قدرتے نرم ہوتا ہے . چائنیز اکیڈمی برائے سائنس اور یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی چائنا کے ماہرین نے مشترکہ طور پر سوچا ہے کہ انسانی جلد سے منعکس اور منتشر ہونے والی روشنی سے ہم کولیسٹرول کا اندازہ لگاسکتےہیں . سب سے پہلے ہاتھ کے ہموار حصے کو اسپرٹ یا الکحل سے صاف کیا جاتا ہے . اس کے بعد پہلی آزمائش لی جاتی ہے . اس کے لیے ایک گول چھلا بنایا گیا ہے جس کی پشت پر لگی گوند سے وہ ہاتھ پر چپک جاتا ہے . اب چھلے (رِنگ) والے ہاتھ کو اسکینر پر رکھ کر اسکیننگ کی ریڈنگ لی جاتی ہے . اس طرح ہاتھ سے ٹکراکر منتشرہونے والی روشنی کو پوری طرح سے پڑھا جاتا ہے . اب دوسرے مرحلے میں اسی چھلے کے اندر ایک رنگدار کیمیکل لگایا جاتا ہے اور دوبارہ اسکینر پر ہاتھ رکھا جاتا ہے . اس طرح رنگ کے ساتھ اور رنگ کے بغیر دوطرح کی پیمائشیں حاصل کی جاسکتی ہیں . اس موقع پر جلد میں موجود کولیسٹرول کی معمولی مقدار بھی ہاتھ پر نمودار ہوجاتی ہے جسے نوٹ کرلیا جاتا ہے . اس طرح بہت درست انداز سے کولیسٹرول کی مقدار معلوم کرلی گئی . دوسرے مرحلے میں اسکین ٹیسٹ کا موازنہ خون کے ٹیسٹ سےکیا گیا تو دونوں میں بہت معمولی فرق سامنے آیا اور یوں اس ٹیکنالوجی کے مفید ہونے کا ثبوت ملتا ہے . تاہم چینی ماہرین نے کہا ہے کہ اس پر مزید تجربات کئے جائیں گے . . .
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)عام طور پرجسم میں کولیسٹرول کی پیمائش کے لیے فاقہ کرنا پڑتا ہے اور پھر خون کے ٹیسٹ سے اس کا اندازہ لگایا جاسکتاہے . لیکن اب چینی ماہرین نے ایک بہت ذہین ٹیکنالوجی بنائی ہے جس سے غیرغالب یعنی بائیں ہاتھ سے کولیسٹرول کی پیمائش کی جاسکتی ہے .
متعلقہ خبریں