وہ ملک جس کے راستے سے بھارتی چینی پاکستان میں لائی جا رہی ہے ، حیران کن انکشاف کر دیا گیا
اسلام آباد(قدرت روزنامہ) پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کے چئیرمین چوہدری ذکا اشرف نے کہا ہے کہ یہ اطلاعات ہیں کہ بھارت کی چینی دبئی جا رہی ہے اور وہاں سے پاکستان آ رہی ہے۔وزیراعظم اس کی تحقیقات کرائیں اور اگر یہ درست ہے تو اسے روکا جائے کیونکہ پاکسانی عوام کو ہائی سلفر والی چینی کھلائی جا رہی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں ایف بی آر کی جانب سے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم لگانے پر کوئی اعتراض نہیں، ہم تو ایف بی آر کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتے ہیں۔ ماڈل مین گنے کی قیمتیں بڑھاتے ہیں جس کی وجہ سے بحران آ سکتا ہے، غلط فہمیاں دور ہو گئیں۔، حکومت تو نہیں چاہتی قیمتیں اوپر جائیں اور کوئی بحران آئے لیکن اداروں میں نیچے کے لوگ کارکردگی نہیں دکھاتے ،
ماڈل مین گنے کی قیمتیں بڑھاتے ہیں جس کی وجہ سے بحران آ سکتا ہے۔ ایک انٹر ویو میں ذکا اشرف نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان سے جو ملاقات ہوئی اس میں دل کھول کر باتیں ہوئی ہیں اور جو غلط فہمیاں تھیں وہ دور ہو گئی ہیں ۔ ہم نے کہا ہے کہ حکومت بیشک چیک اینڈ بیلنس رکھے لیکن انڈسٹری اپنا کام کرے اور حکومت اپنا کام کرے ۔ چینی ایک سیاسی نعرہ بنا دیا گیا حالانکہ چینی ایشو نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مسابقتی کمیشن نے جتنا جرمانہ عائد کر دیا ہے وہ تو ہم ساری انڈسٹری کا لوہا بھی بیچیں تو وہ ادا نہیں ہوتا اور اس کے خلاف ہم کیوں نہ عدالت میں جائیں۔ انہوں نے کہا کہ سٹے بازوں کا شوگر انڈسٹری سے کوئی تعلق نہیں ، سٹہ تو کپاس اور دیگر مصنوعات پر بھی کھیلا جاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ایف بی آر کی جانب سے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم لگانے پر کوئی اعتراض نہیں، ہم تو ایف بی آر کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جو انڈسٹری اربوں کی سرمایہ کاری کر کے کروڑوں لوگوں لوگوں کو روزگار دے وہ مافیا نہیں ہوتی ، مافیا تو لوٹتے ہیں ، امید ہے اب شوگر انڈسٹری کے لئے مافیا کا لفظ استعمال نہیں ہوگا۔