مجھے بھی ہراساں کیا جاتا رہا۔۔ وفاقی محتسب کشمالہ طارق کا انکشاف

اسلام آباد (قدرت روزنامہ) وفاقی محتسب کشمالہ طارق نے انسانی حقوق کے عالمی دن پر انکشاف کیا ہے کہ اہم کیسز کے باعث استعفا دینے کیلئے دباؤ تھا،انہیں بھی ہراساں کیا جاتا رہا ۔ وفاقی محتسب کشمالہ طارق کی انسانی حقوق کے عالمی دن پر 24 نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی محتسب ہوتے ہوئے ہراساں ہوتی رہی ہوں لیکن اب پیغام دینا چاہتی ہوں کہ اب ڈرنا چھوڑ دیں خوف سے نکل آئیں۔ پاکستان میں خواتین کے ساتھ ساتھ مرد بھی ہراساں ہوتے ہیں ۔پارلیمنٹرینز کو ہراساں کرنے کے واقعات کی روک تھام کیلئے پارلیمانی کمیٹی اور وومن کاکس اپنا کردار ادا نہیں کر رہیں۔ انہوں نے کہا کہ پرائیویٹ سیکٹر کے ساتھ ساتھ سرکاری اداروں میں ہراسانی کےکیسز زیادہ ہیں ۔ تعلیمی اداروں ،یونیورسٹیوں میں بھی لڑکیوں کو نسبتاً زیادہ ہراساں کیا جاتا ہے۔ بنکوں میں ہراسانی کے کیسز کا نوٹس لیا تو بنکوں کے سی ای او اور سی ایف او کو استعفا دینا پڑا ۔ انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم نے خواتین لباس کے بارے میں بیان دیا تھا جس پر بعد میں تفصیلی وضاحت دے دی گئی تھی۔
کشمالہ طارق نے بتایا کہ بیوہ اور غریب خواتین کی وراثت اور جائیداد کے قبضوں میں صرف 20 دنوں کے اندر انہیں انصاف دلواتے ہیں حتیٰ کہ معاملے میں 13 سالوں میں عدالتوں کے چکر کاٹنے کے بعد خواتین کو ان کی جائیداد کے مسئلے پر صرف 20 دنوں میں یہاں سے انصاف دلوایا گیا۔ ڈی آئی جی،گریڈ 22 کے افسروں اور ڈی جی لیول کے افسروں کو نوکری سے برخاست کیا۔ ان کیسز میں ڈی سی اور پولیس کے ذریعے قبضے دلواتے ہیں ۔ہمارے پاس آنے والوں کو وکلا کی فیسیں نہیں دینی پڑ رہیں ۔ فیصلوں کے بعد فالو آپ بھی رکھتے ہیں کہ کدھر کوئی دھمکی یا نقصان تو نہیں پہنچا رہا ۔