سعودی حکومت نے ایک بڑی تبلیغی جماعت پر مکمل پابندی عائدکردی ۔

ریاض (قدرت روزنامہ)سعودی عرب کے اسلامی امور کے وزیر عبد الطیف الشیخ نے مساجد میں جمعہ کے خطبے دینے والے علماء کو پابند کیا ہے کہ وہ عوام الناس کو خبردار کریں کہ عوام تبلیغی جماعت اور الدعوہ کے لوگوں سے بچیں اور ان کی تبلیغی سرگرمیوں پرنظر رکھیں، کیونکہ سعودی عرب میں ان جماعتوں کی تبلیغی سرگرمیوں پر پابندی ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق مبلغین کو ان گروپس کے بارے میں چار اہم نکات پر بات کرنے کی ہدایت کی گئی ہے جن میں کہا گیا ہے کہ ان کی نمایاں ترین غلطیوں کی نشاندہی کی جائے، ان جماعتوں کی دہشت گردی کے حوالے سے عوام الناس کو آگاہ کریں، تبلیغی اور الدعوۃ گروپ کے ساتھ وابستگی مملکت سعودی عرب میں ممنوع ہے، چوتھے نمبرپر یہ کہا گیا ہے کہ معاشرے کو ان دونوں جماعتوں سے لاحق خطرے سے آگاہ کیا جائے۔سعودی عرب میں مقیم ایک غیر ملکی ایک عالم دین نے بتایا کہ سعودی عرب کے قوانین کے مطابق 43 برس قبل سے سعودیہ کی ہر مسجد میں علمائے کرام سرکار کی جانب سے دیا گیا خطبہ ہی پڑھنے کے پابند ہیں،

اپنی طرف سے کسی بھی قسم کا کوئی خطبہ سعودی علمائے کرام نہیں دے سکتے، جب یہاں کے اپنے علمائے کرام حکومت کی مرضی کے بغیر خطبہ نہیں دے سکتے تو باہر کی تبلیغی سرگرمیوں کو بھی اجازت نہیں دی جاسکتی۔اس سے قبل سعودی حکومت نے 18اپریل 2020کو ابھی ایک نوٹی فکیشن جاری کیا تھا جس میں وزارت اسلامی امور نے ملک کی تمام مساجد کے علماء کرام کو ہدایات دی تھیں کہ وہ نماز جمعہ کے خطبہ میں بھی عوام کو نصیحت کریں کہ وہ تبلیغی نصاب اور تبلیغی جماعت کی سرگرمیوں سے دور رہیں۔واضح رہے کہ تبلیغی جماعت عالمی سطح پر کام کرنے والی مولانا محمد الیاس کاندھلوؒی کی قائم کردہ ایک اسلامی جماعت ہے۔ یہ جماعت بنیادی طور پر فقہ حنفی کے دیوبندی مکتب فکر سے تعلق رکھتی ہے۔ تبلیغی جماعت کی ابتدا 1926میں بھارت کے علاقے میوات سے ہوئی۔تبلیغی جماعت کا نیٹ ورک پوری دنیا میں موجود ہے، جو بنگلہ دیش، بھارت اور پاکستان میں دنیا کے بڑے بڑے اجتماعات منعقد کرتی ہے جہاں بلا شبہ لاکھوں افراد جمع ہوتے ہیں۔ عالمی رپورٹس کے مطابق تبلیغی جماعت سے 350 سے 400 ملین افراد وابستہ ہیں۔