میتھی صرف غذا ہی نہیں بلکہ دوا بھی ہے
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)میتھی کا شمار ایک ایسی سبزی میں ہوتا ہے جو اپنے صحت بخش اجزاء کی بنا پر سپرفوڈ کا درجہ رکھتی ہے۔ اس میں کئی اہم اجزاء جیسے معدنی نمکیات، فولاد، کیلشیم، فاسفورس اوربہت ہی اہم وٹامنز کثیرتعداد میں پائےجاتے ہیں۔
میتھی کو عموماً دوسری سبزیوں کے ساتھ ملا کر پکایاجاتا ہے، اس کا ذائقہ قدرے تلخ ہوتا ہے۔ لیکن افادیت میں یہ سونے سے بھی زیادہ قیمتی ہے۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ میتھی کو غذا میں شامل رکھنے سے کیاکیا فائدے حاصل کئے جاسکتے ہیں؟
میتھی کوغذا میں شامل رکھنے سے خواتین اور مرد حضرات میں ہارمونز توازن میں رہتے ہیں، خصوصی طور پر یہ مردوں کے لئے کسی مسیحا سے کم نہیں، میتھی مردوں میں ٹیسٹو سٹیرون ہارمون کی افزائش میں انتہائی اہم غذا تصور کی جاتی ہے۔متیھی میں فروسٹانولک سیپونین پائے جاتے ہیں۔ اس لئے ایسے مرد حضرات جو ہارمون کے لئے علاج کروا رہیں ہیں اور ادویات لے رہیں ہیں وہ علاج کے ساتھ میتھی کا استعمال اپنی غذا میں بڑھا دیں۔
میتھی کا استعمال جسم میں خون کی روانی کو بہتر بناتا ہے جس کی وجہ خون کے لوتھڑے نہیں بنتے، اور ساتھ ہی امرض قلب کا خدشہ بھی کم ہوجاتا ہے۔میتھی بھوک کو کنٹرول کرنے میں مدد فراہم کرتی ہے۔ اس میں بون کیلشیم اور لیس دار مادہ وافر مقدا میں پایاجاتا ہے جس کی وجہ بھوک کم لگتی ہے، لیکن یہ توانائی سے بھرپور ہے، یہی وجہ ہے کہ یہ موٹاپے جیسے مرض کو کنٹرول کرنے میں معاون ثابت ہوتی ہے، اس مقصد کے لئے صرف میتھی کے پتے ہی استعمال نہیں کئے جائیں بلکہ اس کا رس یا اس کی چائے بھی غذا میں شامل کی جائیں۔
میتھی میں کئی اہم اینٹی آکسیڈینٹس اور اینٹی بیکٹیریل خصوصیات پائی جاتی ہیں جو کھانسی، الرجی، زکام اور جلد کے بہت سے مسائل کے حل میں مدد فراہم کرتی ہیں۔ایسے افراد جن میں کو لیسٹرول بڑھنے کا رجحان پایا جاتا ہے وہ میتھی کے پتے دن میں ہر کھانے میں استعمال کریں۔
یہ ذیابیطس کے مریضوں کے لئے توانائی سے بھرپور اور ایک صحت بخش غذا کے ساتھ دوا بھی ہے یہ خون میں چینی کی سطح کو بڑھنے سے روکتی ہے۔ اس مقصد کے لئے میتھی کے پتے پانی میں ابال کر اس کا پانی استعمال کیا جائے۔