برطرف ملازمین کیس: تحریری فیصلہ جاری، جسٹس منصور علی شاہ کا اختلافی نوٹ

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)سپریم کورٹ آف پاکستان نے برطرف سرکاری ملازمین کیس کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا جس میں جسٹس منصور علی شاہ کا اختلافی نوٹ بھی سامنے آ گیا۔سپریم کورٹ کے تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سیکڈ ایمپلائز ایکٹ 2010ء آئین کے آرٹیکل 4، 9، 18 اور 25 سے متصادم ہے، یہ ایکٹ آرٹیکل 8 کے تحت کالعدم قرار دیا جاتا ہے۔تحریری فیصلے میں عدالتِ عظمیٰ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ آرٹیکل 184 تھری اور آرٹیکل 187 کا اختیار استعمال کر رہی ہے۔
تحریری فیصلے میں شامل جسٹس منصور علی شاہ کے اختلافی نوٹ میں کہا گیا ہے کہ پارلیمانی نظامِ حکومت میں پارلیمان سپریم ہے، سیکڈ ایمپلائز ایکٹ کالعدم قرار دینے کے خلاف نظرِ ثانی اپیلوں کو منظور کیا جاتا ہے، سیکڈ ایمپلائز ایکٹ کے بعد نکالے گئے ملازمین کو تمام مراعات دی جائیں۔
جسٹس منصور علی شاہ نے اختلافی نوٹ میں کہا ہے کہ مضبوط جمہوری نظام میں پارلیمان ہی سپریم ہوتی ہے، پارلیمنٹ کو نیچا دکھانا جمہوریت کو نیچا دکھانے کے مترادف ہے، ایکٹ آف پارلیمنٹ کے سیکشن 4 اور سیکشن 10 آئین سے متصادم ہیں جس کا جائزہ لینا ہے۔
اختلافی نوٹ میں جسٹس منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ ملازمین کو جس تاریخ سے نکالا گیا اسی سے بحال کیا جائے، ملازمین کے اس عرصے کو چھٹی بمع تنخواہ تصور کیا جائے، سیکڈ ایمپلائز ایکٹ 2010ء کے کیسز کو سپریم کورٹ کے ریگولر بینچز میں میرٹ پر سنا جائے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے اپنے اختلافی نوٹ میں کہا ہے کہ مقننہ اور عدلیہ کو ایک دوسرے کی توقیر کا خیال رکھنا چاہیے، مقننہ اور عدلیہ کو آئینی حدود میں کردار ادا کرنا چاہیے۔اختلافی نوٹ میں جسٹس منصور علی شاہ کی جانب سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 8 کے تحت ایکٹ کی آئین سے متصادم شقوں کو ہی کالعدم قرار دیا جا سکتا ہے۔
سپریم کورٹ آف پاکستان کا اپنے تحریری فیصلے میں یہ بھی کہنا ہے کہ ملازمین کو بھرتی کے وقت کی شرائط و ضوابط کو پورا کرنا ہوگا، غیر حاضری، مس کنڈکٹ، کرپشن یا دیگر بے ضابطگیوں پر نکالے گئے افراد پر فیصلے کا اطلاق نہیں ہو گا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز عدالتِ عظمیٰ نے 16 ہزار سرکاری ملازمین کی برطرفی کے خلاف دائر اپیلوں پر فیصلہ محفوظ کیا تھا جو آج سنایا گیا ہے۔سپریم کورٹ آف پاکستان نے حکومتی تجاویز مانتے ہوئے 1996ء سے 1999ء میں برطرف ہونے والے گریڈ 1 سے 7 تک کے تمام ملازمین کو بحال کر دیا۔
جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی، جبکہ جسٹس عمر عطاء بندیال نے فیصلہ پڑھ کر سنایا۔سپریم کورٹ نے چار ایک کے تناسب سے دائر حکومتی اپیلیں خارج کیں، جسٹس منصور علی شاہ نے اکثریتی فیصلے سے اختلاف کیا۔نظرِ ثانی اپیلیں مسترد کر کے سپریم کورٹ نے آئین کے آرٹیکل 184/3 اور 187 کے تحت ملازمین کو بحال کیا ہے۔