پیور نامی یہ تحقیق چونکہ طویل مدتی تحقیق ہے اسی بنا پر یہ ابھی تک جاری اور اب اس میں پاکستان سمیت 26 ممالک کے دو لاکھ سے زائد افراد کو شامل کیا جاچکا ہے . اب تک کی جانے والی یہ تحقیق جس میں 21 ملکوں کوشامل کیا گیا تھا اورجن میں پانچ کم آمدنی والے، بارہ اوسط آمدنی والے جبکہ چار ممالک زیادہ آمدنی والے تھے . ان تمام ملکوں سے تقریباً 118,706 مردو خواتین کو شامل کیا گیا تھا جن کی عمریں 35 سے 70سال کے درمیان تھی . اس تحقیق میں شامل تمام شرکاء کی صحت کے ساتھ مالی حیثیت اور اعصابی تناؤ کودیکھتے ہوئے یہ بھی نوٹ کیا گیا کہ آئندہ چند برس بعد ان میں کس طرح کی بیماریوں نے جنم لیا اور صحت کے حوالے سے وہ کس طرح کے مسائل سے دوچار ہوئے . اس تحقیق کے نتیجے سے بات سامنے آئی ہے کہ مستقل کام کا دباؤ اور معاشی پریشانیوں میں مبتلا رہنے والے شرکاء میں 10 سال کے عرصے میں قلب اور شریانوں کی بیماری کا خدشہ ان مسائل کا سامنا نہ کرنے والوں کی نسبت 24 فیصد زیادہ اورفالج کا امکان 30 فیصد تک زیادہ پایا گیا . واضح رہے کہ اس طرح کی ایک تحقیق پہلے بھی کی جاچکی ہے جس میں ذہنی تناؤ اور مالی مسائل کا امراض قلب اور فالج کے درمیان تعلق ثابت ہو چکا ہے لیکن اس تحقیق میں تمام شرکاء پہلے ہی مختلف عارضہ قلب میں مبتلا تھے . یہ تحقیق اپنی نوعیت کی پہلی تحقیق ہے جس میں صحت مند افراد کو ذہنی دباؤ اور مالی پریشانیوں کی بنا پر امراض قلب میں مبتلا ہوتے دیکھا گیا ہے . اور یہ شرح حیران کن حد تک بہت زیادہ ہے . اس تحقیق کے نتیجے میں جو اعدادوشمار واضح ہوئے ہیں ان میں یہ بات تو معلوم نہیں کی جاسکی جو امراض قلب اور فالج کی وجہ بنی ہے اسی لئے ابھی اس بات کو ثابت کرنے کے لئے مزید تحقیق کی گنجائش موجود ہے . . .
اسٹاک ہوم(قدرت روزنامہ)21 ممالک کے ایک لاکھ سے زائد افراد پر کی گئی ایک طویل مدتی تحقیق کے نتیجے میں یہ معلوم ہوا کہ کام کے دباؤ اورمعاشی پریشانیوں کے سبب عارضہ قلب اور فالج کا خطرہ 30 فیصد تک بڑھ جاتا ہے .
اس تحقیق کے لئے 2002 میں شروع ہونے والی دی پرسپیکٹیو اربن ررول ایپی ڈیمیولوجی (پیور) نامی بین الاقوامی مطالعے سے حاصل شدہ اعداوشمار کو استعمال کیاگیا .
متعلقہ خبریں