سندھ حکومت کی ناجائز تعمیرات کو ریگولرائز کرنے کیلئے قانون سازی کی تجویز، سرکاری زمینوں پر قبضہ میں تیزی

کراچی(قدرت روزنامہ) نسلہ ٹاور کیخلاف عدالتی کارروائی کے بعد حکومت سندھ کی جانب سے ناجائز تجاوزات اور غیر قانونی تعمیرات کو ریگولرائزڈ کرنے کیلئے قانون سازی تجویز دی ہے، جسکے بعد کراچی میں غیر قانونی تعمیرات میں تیزی دیکھنے میں آئی ہے جبکہ گڈاپ ٹاؤن میں ان خالی اراضی پر بھی گوٹھ کے بورڈ لگا دئیے جس پر ایک مکان بھی تعمیر نہیں ہے۔
تفصیلات کے مطابق گڈاپ کے علاقے میں خالی نا کلاس اراضی پر بھی گوٹھ کے بورڈ لگ گئے اور تیزی سے چار دیواری کی جارہی ہے،گڈاپ کے دورے کے دوران مقامی لوگوں سے سبب معلوم کیا تو ان لوگوں کا کہنا تھا کہ عدالتی احکامات پر نسلہ ٹاور گرانے کے بعد سندھ حکومت نے غیر قانونی اور ناجائز تعمیرات کو مستقل کرنے کیلئے قانون بنانے کی جو تجویز دی ہے اسکے بعد یہاں نا کلاس اراضی کی تعمیر یا قبضہ کرنے میں تیزی آئی ہے،بااثر افراد قبضہ کی گئی اراضی پر چار دیواری بنا رہے ہیں تاکہ آنے والے نئے قانوں سے فائدہ اٹھا کر اراضی کو ریگولرائزڈ کرالیں۔
بعض ویران خالی اراضی پر بھی گوٹھ کا بورڈ لگا کر چار دیواری تعمیر کی جارہی ہے،غیر قانونی تعمیرات کیلئے قانون سازی کی تجویز کے بعد اوپن مارکیٹ میں گوٹھوں کے پلاٹوں کی قیمتوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق بورڈ آف ریونیو میں 2012 سے پہلے کے جعلی کاغذات بنانے کے عمل بھی تیزی آئی ہے۔پراپرٹی کے بروکرز کا کہنا ہے کہ بورڈ آف ریونیو کو مکمل کمپیوٹرائزڈ نہیں کیا گیا ہے، جب تک محکمہ مکمل طور پر کمپیوٹرائزڈ نہیں ہوتا جعلی کاغذات بنتے رہیں گے۔بورڈ آف ریونیو اب بھی 2020 میں گوٹھ بنانے کی اجازت دے رہا ہے، 7 دہائیاں گزرنے کے بعد بھی اس جدید دور میں اسوقت گوٹھ بنائے جارہے ہیں جو کہ حیران کن بات ہے۔
ایک غیر سرکاری سروے کے مطابق سہراب گوٹھ سے ٹول پلازہ تک صرف ایک دہائی کے دوران 12 سوسے زائد نئے گوٹھ بنا کر اربوں کی سرکاری اراضی فروخت کردی گئی، جبکہ بورڈ آف ریونیو کے ذمہ دار افسرنے محکمہ کا موقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ 2012 سے پہلے وزیر اعلیٰ نے جو زمینیں الاٹ کی تھی۔