سندھ حکومت کی ناجائز تعمیرات کو ریگولرائز کرنے کیلئے قانون سازی کی تجویز، سرکاری زمینوں پر قبضہ میں تیزی
بعض ویران خالی اراضی پر بھی گوٹھ کا بورڈ لگا کر چار دیواری تعمیر کی جارہی ہے،غیر قانونی تعمیرات کیلئے قانون سازی کی تجویز کے بعد اوپن مارکیٹ میں گوٹھوں کے پلاٹوں کی قیمتوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے . اطلاعات کے مطابق بورڈ آف ریونیو میں 2012 سے پہلے کے جعلی کاغذات بنانے کے عمل بھی تیزی آئی ہے . پراپرٹی کے بروکرز کا کہنا ہے کہ بورڈ آف ریونیو کو مکمل کمپیوٹرائزڈ نہیں کیا گیا ہے، جب تک محکمہ مکمل طور پر کمپیوٹرائزڈ نہیں ہوتا جعلی کاغذات بنتے رہیں گے . بورڈ آف ریونیو اب بھی 2020 میں گوٹھ بنانے کی اجازت دے رہا ہے، 7 دہائیاں گزرنے کے بعد بھی اس جدید دور میں اسوقت گوٹھ بنائے جارہے ہیں جو کہ حیران کن بات ہے . ایک غیر سرکاری سروے کے مطابق سہراب گوٹھ سے ٹول پلازہ تک صرف ایک دہائی کے دوران 12 سوسے زائد نئے گوٹھ بنا کر اربوں کی سرکاری اراضی فروخت کردی گئی، جبکہ بورڈ آف ریونیو کے ذمہ دار افسرنے محکمہ کا موقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ 2012 سے پہلے وزیر اعلیٰ نے جو زمینیں الاٹ کی تھی . . .