ایف آئی آر کے متن کے مطابق خواتین نے اے ٹی ایم پر ان کی ویڈیو بنا کر ہراساں کرنے والے شخص کی ویڈیو بنا لی اور پوچھا کہ وہ شخص ان کی ویڈیو کیوں بنا رہا ہے،جس پر ہراساں کرنے والے شخص نے سوری کہہ کر ویڈیو بنانے کا اعتراف کیا اور دوڈ لگا دی . یاد رہے کہ اس سے پہلے بھی کئی واقعات ہوچکے ہیں جن میں سرکاری ملازمین کے ملوث ہونے کے شواہد ملے تھے اورجن کےخلاف تادیبی کارروائی بھی کی گئی ہے ، لیکن سینیٹ کے گریڈ 18 کے افسرکا اس قسم کی حرکات میں ملوث ہونا ایک انوکھا واقعہ ہے . .
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)خواتین کو ویڈیو بنا کر ہراساں کرنے کا کیس، درخواست ضمانت پر آیا فیصلہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں خواتین کو ویڈیو بنا کر ہراساں کرنے کے ملزم کی 31 دسمبر تک عبوری ضمانت منظور کر لی گئیعدالت نے پولیس کو نوٹس جاری کر کے جواب طلب کر لیا ملزم کی درخواست پر سماعت ایڈیشنل سیشن جج عطاء ربانی نے کی ، وکیل ملزم نے کاہ کہ درخواست گزار سینیٹ سیکرٹریٹ میں گریڈ اٹھارہ میں بطور ڈپٹی ڈائریکٹر خدمات سر انجام دے رہا ہے،میرے موکل کا واقعے سے کوئی تعلق نہیں، بے گناہ پھنسایا جا رہا ہے،عدالت نے ملزم کی 50 ہزار روپے مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کر لی
واضح رہے کہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں خواتین کو ویڈیو بنا کر ہراساں کرنے کا کیس سامنے آیا ہے ،ویڈیو وائرل ہونے پر اسلام آباد پولیس نے خواتین سے رابطہ کیا اور ایف آئی آر درج کر لی ہے . اس حوالے سے ایک نجی ٹی وی نے خواتین کو ویڈیو بنا کر ہراساں کرنے والے شخص کا پتہ لگا لیا ،ہراساں کرنے والا شخص رانا اظہر سینیٹ کا سرکاری ملازم نکلا جبکہ سینیٹ حکام نے کہا کہ ویڈیو بنانے والا شخص سینیٹ کی قانون سازی برانچ کا گریڈ 18 کا ملازم ہے .
متعلقہ خبریں