موت کے بعد جہنم قبول لیکن یہ طعنہ نہیں ۔۔بیرون ملک مقیم ایک پاکستانی نوجوان نے کس بات سے تنگ آکر اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا

اسلام آباد(قدرت روزنامہ) دبئی میں مقیم ایک پاکستانی مزدور نے اپنے والد کے طعنوں اور فرمائشوں سے تنگ آکر اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا۔ صدام خان نامی مزدور نے اپنی زندگی کا خاتمہ کرنے سے پہلے ایک ویڈیو پیغام میں بتایا کہ اس کی تنخواہ 800 درہم ہے لیکن وہ سوکھی روٹی اور کھجور کھاتا اور اوور ٹائم لگا کر اپنے والد کو 1100 درہم ماہانہ بھیجتا ہے۔ لیکن پھر بھی اس کا باپ اسے طعنے دیتا ہے۔صدام خان کے مطابق اسے اس کا باپ رقم چھپانے کے طعنے دیتا ہے جس کے باعث اسے نیند نہیں آتی ۔ صدام خان نے کہا ’میرا دل خون کے آنسو روتا ہے، اپنوں کیلئے سات سمندر پار رہ رہا ہوں لیکن میرے اپنے کہتے ہیں کہ اتنے پیسے بھیجنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے،

پھر بھی مہینے کے آخر میں مجھ سے سارے پیسے منگوا لیتے ہیں، میرا باپ میرے چھوٹے بھائیوں سے کہتا ہے کہ تم غریب رہ جاؤ گے اور تمہارا بڑا بھائی پیسے جوڑ جوڑ کر امیر ہوجائے گا۔‘ ڈیرہ غازی خان کے علاقے چوٹی زیریں سے تعلق رکھنے والے صدام خان نے کہا کہ اسے اپنے باپ کا پتہ ہے ، وہ اس کے انتقال کے بعد اس کے 3 ماہ کے بیٹے کو گھر سے نکال دے گا۔’مجھے یقین ہے کہ دوزخ ملے گی لیکن پھر بھی اپنی زندگی ختم کرنے جا رہا ہوں،

دوزخ میں جلنے اس لیے جارہا ہوں کیونکہ اس دنیا کو ہی میرے بابا نے میرے لیے دوزخ بنایا ہوا ہے، میں اپنے دوست سے کہتا ہوں کہ میرا یہ ویڈیو سنبھال کر رکھنا اور جب میرا بیٹا بڑا ہوجائے تو اس کو دکھانا ، میرا بیٹا ضرار خان 3 مہینے کا ہے لیکن اسے پتہ چلنا چاہیے کہ میں اس سے بہت پیار کرتا ہوں، دبئی میں مرنے والوں کو 2 لاکھ درہم ملتے ہیں ، میری دعا ہے کہ میرے گھر والوں کویہ پیسے مل جائیں ، میں دنیا میں ان کے کام نہیں آسکا شاید مرنے کے بعد آجاؤں ۔