پریشانی کی حالت میں ان 5 غذاؤں کا استعمال نہ کریں
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)خدشات، اندیشے یا پریشانی جیسی حالتیں جنہیں مجموعی طور پر anxiety کہا جاتا ہے، ہمارے سوچنے ، عمل اور محسوس کرنے کی صلاحیتوں پر گہرا اثر ڈالتی ہے۔ شدید خوف کا دورہ پڑنا یعنی panic attack بھی خدشے کی اعلیٰ کیفیت ہے جو کچھ دیر تک باقی رہ سکتی ہے۔ اس حوالے سے کچھ غذائیں ایسی ہیں جنہیں اگر کھایا یا پیا جائے تو وہ آپ کی ان کیفیات میں اضافہ کرسکتی ہیں۔ ان 5 غذاؤں کے نام درجہ ذیل ہیں:
1) کیفین
کیفین، کچھ دیر کیلئے سہی، اعصابی نظام کو ‘جگاتی’ ہے لیکن چونکنا رہنے کی صلاحیت کو کم کردیتی ہے۔ کینیڈیئن مینٹل ہیلتھ ایسوسی ایشن کے مطابق پریشان کُن طبیعتوں کے حامل مریضوں کو کیفین بالکل نہیں لینی چاہیے۔
2) الکوحل
فلموں اور کہانیوں میں شراب نوشی کو ڈپریشن یا غم کو ہلکا کرتے ہوئے دکھایا جاتا ہے لیکن حقیقت اس کے متضاد ہے۔ امریکا کے نینشل سینٹر فار بائیو ٹیکنالوجی انفارمیشن کے مطابق الکوحل ڈپریشن کو کم کرنے کے بجائے کہیں زیادہ بڑھا سکتا ہے اور متاثرہ شخص کی حالت کو مزید بدتر کرسکتا ہے۔
3) چینی
امریکی کول نیچرل ہیلتھ سینٹرز ایل ایل سی کا کہنا ہے کہ خون میں سیروٹنین کی اعلیٰ مقدار ذہنی پریشانی کی حالت میں اضافے کا باعث بن سکتی ہے۔ سیروٹنین ہارمون ہمارے موڈ، بہتر محسوس کرنے یا خوشی کے احساس کا ذمہ دار ہے اور چینی جو کہ سیروٹنین کا اہم ذریعہ ہے، ہمارے خدشات یا اندیشوں کی کیفیات میں اضافہ کرسکتا ہے۔
4) چربی یا چکنائی
چکنائی (fats) کی اقسام میں سب سے بدتر قسم trans fat ہے۔ پبلک لائبریری آف سائنس PLOS کے مطابق ٹرانس فیٹ جذباتی کیفیات پر گہرے منفی نتائج مرتب کرسکتا ہے۔ زیادہ مقدار میں اگر اس چکنائی کا استعمال کیا جائے تو ڈپریشن بھی جنم لے سکتا ہے۔ ٹرانس فیٹ کے حامل کھانے خراب کولسٹرول LDL کی مقدار کو بڑھاتے ہیں اور اچھے کولسٹرول HDL کو کم کرتے ہیں جس کی وجہ سے دل کی بیماریوں اور فالج کا خطرہ دوچند ہوجاتا ہے۔
5) گلوٹن
یہ پروٹین کی ایک قسم ہے جو گندم اور جو وغیرہ میں پائی جاتی ہے۔ گلوٹن کے عادی افراد میں چھوٹی آنت کی خودکار بیماری جنم لے سکتی ہے۔ تقریباً 25 لاکھ امریکیوں کو گلوٹن سے پیدا ہونے والی طبی پیچیدگیوں کا شدید خطرہ لاحق ہے۔ عمر رسیدہ افراد جو کہ گلوٹن مزاحم ہوچکے ہوتے ہیں ان میں ڈپریشن کا خطرہ اور دوگنا ہوجاتا ہے۔