خبردار! پیراسیٹامول کا زیادہ استعمال آپ کو دیگر طبی مسائل سے دوچار کرسکتا ہے
کراچی (قدرت روزنامہ)لوگوں کے سر میں درد ہو یا جسم کے کسی بھی دوسرے حصے میں، پیراسیٹامول کا استعمال صارفین کیلئے نقصان دہ بھی ہوسکتا ہے۔تحقیق کے مطابق یہ دوا لوگوں کے درد کو صرف دور نہیں کرتی بلکہ یہ ہماری نفسیات پر بھی اثرات مرتب کر سکتی ہے۔ پیراسیٹامول کی صحیح مقدار نہ صرف بچوں بلکہ بڑوں کے لیے بھی ضروری ہے۔
اس حوالے سے گیرہارڈ میولر شویفے نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ، ”جگر میں ایک سوزش کے عمل شروع ہو جاتا ہے کیونکہ وہ فالتو مادوں کو باہر نکالنے کے قابل نہیں رہتا، پھر ایک امیونولوجیکل ردعمل ہوتا ہے۔ یہ پھر یہ رد عمل جگر کو سوزش کی طرف لے جاتا ہے اور جگر کے جتنے زیادہ خلیے ٹوٹتے ہیں، یہ اتنا ہی زیادہ ڈرامائی ہوتا ہے۔‘‘
پیراسیٹامول کے نفسیات پر بھی اثرات مرتب
پیراسیٹامول لوگوں کے نفسیات ہونے پر بھی اثرات مرتب کر سکتی ہے، اس کے بارے میں بامعنی ڈیٹا حاصل کرنے کے لیے متعدد مطالعات مکمل کیے جا چکے ہیں اور انہی میں سے ایک تحقیق کا تعلق اوہائیو اسٹیٹ یونیورسٹی سے ہے جو کہ سن 2020 میں کی گئی۔
اس تحقیق کے مطابق پیراسیٹامول انسانی شعور کو متاثر کرتا ہے اور مختصر مدت میں کردار کو بھی بدل سکتا ہے۔
کیا پیراسیٹامول جان لیوا دوا بن سکتی ہے؟
پیراسیٹامول تقریباً ہر سُپر مارکیٹ سے باآسانی مل جاتی ہے اور ہر کوئی شخص اسے درد دور کرنے کے لیے نہیں خریدتا۔
میولر شویفے بتاتے ہیں، ’’یہ اسکاٹ لینڈ میں خودکشی کی سب سے بڑی دوا ہے۔ وہسکی کی کافی مقدار کے ساتھ پیراسیٹامول کا استعمال جگر کو ہمیشہ کے لیے تباہ کر دیتا ہے۔‘‘انہوں نے بتایا ہے کہ اس طرح کا کمبینیشن جگر کو اس قدر تباہ کر دیتا ہے کہ وہ کام کرنے کے قابل نہیں رہتا۔
پیراسیٹامول
کچھ لوگ پیراسیٹامول کے عادی ہو جاتے ہیں لیکن اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ کوئی شخص کتنے عرصے اور کتنی مقدار میں یہ لے رہا ہے۔
گیرہارڈ میولر شویفے بتاتے ہیں کہ ’’اچھی تحقیق کی بدولت ہم اب بہتر طور پر سمجھ گئے ہیں کہ پیراسیٹامول مادہ حرام مغز کے اس نظام پر حملہ کرتا ہے جو درد کو کنٹرول کرنے کا ذمہ دار ہوتا ہے۔‘‘