انصار عباسی سے بات ہوئی یا نہیں؟ رانا شمیم آج بول پڑے

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)رانا شمیم کے وکیل لطیف آ فریدی نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ رانا شمیم نے اس بیان حلفی کو مانا ہے، اس کے بیک گراونڈ میں جانا سب باتیں ہیںلطیف آفریدی کا کہنا تھا کہ عدالت کو کہا انکوائری کی ضرورت ہے، آئندہ بھی کہوں گا،ثاقب نثار کی صفائی کے حوالے سے بات کو نظر انداز کیا گیا،گواہان میں بڑے بڑے نام آسکتے ہیں،ہر دفعہ اٹارنی جنرل متنازعہ بات کر جاتے ہیں جو انہیں نہیں کرنی چاہیے،اٹارنی جنرل کس حیثیت سے عدالت پیش ہوتے ہیں؟وقت آنے پر دیکھیں گے میں نے بیان حلفی کسی کو نہیں دیا،
سابق چیف جج رانا شمیم کا کہنا تھا کہ میں نے کسی کا نام نہیں لیا ،نہ ہی میری انصار عباسی سے بات ہوئی ،بھائی کے جنازے میں تھا جب مجھے کال آرہی تھی، میرا بیان حلفی پریویلیج دستاویز تھا،رانا شمیم سے صحافی نے سوال کیا کہ کیا آپ انصار عباسی کو قانونی نوٹس بھجوائیں گے ؟ جس پر رانا شمیم نے صحافی کو جواب دیا کہ وقت آنے پر دیکھیں گے کہ کیا کیا جاسکتا ہے
سابق چیف جج گلکت بلتستان رانا شمیم اسلام آباد ہائیکورٹ پہنچے تو صحافی نے رانا شمیم سے سوال کیا کہ کہا جا رہا ہے کہ آپ نے نوازشریف کے ساتھ بیٹھ کر بیان حلفی بنایا،جس پر رانا شمیم نے صحافی کو جواب دیا کہ یہ بات تو انہی سے پوچھیں جو ایسا کہہ رہے ہیں، میں نے اکیلے یہ حلف نامہ دیا تھا،
یاد رہے کہ چند دن پہلے ہائیکورٹ نے توہین عدالت کیس میں سابق جج رانا شمیم، میر شکیل الرحمان، انصار عباسی اور عامر غوری کو الگ الگ شوکاز نوٹس جاری کیے تھے ۔سماعت کے دوران جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا سابق جج رانا شمیم، میر شکیل الرحمان، انصار عباسی، عامر غوری کے خلاف توہین عدالت کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے شوکاز نوٹسز جاری کرتے ہوئے فریقین کو 30 نومبر کو عدالت کے سامنے پیش ہونے کا حکم دیا تھا،شوکاز نوٹس میں کہا گیا تھا کہ عدالت آرڈیننس 2003 سیکشن 5 کے تحت مجرمانہ توہین کے ارتکاب پر سزا دے سکتی ہے۔