اپوزیشن رکن شیری رحمان نے تقریر شروع کی تو حکومتی ارکان کی جانب سے بھی شور شرابہ کیا گیا . شیری رحمان کا کہنا تھا کہ ہمیں بتایا گیا قومی سلامتی پالیسی کے تحت بڑی تبدیلی لائی گئی ، نیشنل سیکیورٹی پالیسی کیا ہے جس پر پارلیمان میں بحث ہی نہیں ہوئی، حکومت پاکستان کے مخالف گروپوں کو تسلیم کرنا چاہ رہی ہے . پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر شہزاد وسیم نے اپنی تقریر کے دوران کہا کہ کسی حکومت نے نیشنل سیکیورٹی پیپر نہیں دیا اور پہلی بار عمران خان کی حکومت میں نیشنل سیکیورٹی پیپر آیا ، جب پالیسی ڈرافٹ کی شکل میں تھی تو اپوزیشن کو آنے کی دعوت دی تھی اور کہا تھا کہ اس ڈرافٹ پر اپنی تجاویز دیں مگر اپوزیشن نیشنل سیکیورٹی پالیسی کیلئے کمیٹی میں نہیں آئی، پارلیمان کی کمیٹی میں وردی والے نہیں تھے، پھر بھی اپوزیشن نہیں آئی . انہوں نے کہا کہ الیکشن قریب ہو تو قبلے بدل جایا کرتے ہیں لیکن ہمارا قبلہ عوام کی طرف ہے . آپ ہمیں بین الاقوامی سامراج کا طعنہ دے رہے ہیںحالانکہ آپ کے لیڈر امریکہ میں سی وی لے کر بنچ پر بیٹھے تھے ، اپوزیشن میں ہمت ہے تو ہماری بات سن کر جائیں . . .
اسلام آباد(قدرت روزنامہ) قومی سلامتی پالیسی پر بحث کیلئے سینیٹ اجلاس جاری ہے جس میں اپوزیشن ارکان نے حکومتی قوانین اور قومی سلامتی پالیسی پر ایوان کو اعتماد میں نہ لینے پر شور شرابہ اور احتجاج کیا جبکہ دونوں جانب سے ایک دوسرے کی تقریروں کے دوران نعرے بازی بھی کی گئی .
نیو نیوز کے مطابق سینیٹ اجلاس میں قومی سلامتی پالیسی کے معاملے پر اپوزیشن ارکان نے چیئرمین ڈائس کے سامنے احتجاج کیا جس دوران ایوان گو نیازی گو، چینی چور اور آٹا چور کے نعروں سے گونج اٹھا جبکہ چیئرمین سینیٹ تمام افراد کو اپنی نشستوں پر بیٹھنے کی ہدایت کرتے رہے .
متعلقہ خبریں