بغیر اجازت دوسری شادی کا کیس،عدالت نے بڑا فیصلہ سنا دیا

(قدرت روزنامہ)بغیر اجازت دوسری شادی کا کیس،عدالت نے بڑا فیصلہ سنا دیا

بغیر اجازت دوسری شادی کا کیس،لاہورہائیکورٹ نے 10 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا

لاہور ہائیکورٹ نے فیصلے میں کہا کہ ہمارے معاشرے میں لوگوں پر جھوٹے الزام لگانا بڑھتا جا رہا ہے،دوسری شادی کرنیوالے شحض کے خلاف صرف پہلی بیوی ہی مقدمہ درج کروا سکتی ہے ،درخواست گزار کے خلاف پہلی بیوی کے بجائے برادرنسبتی نے مقدمہ کروایا جو غلط ہے، ماتحت عدالتوں کے پاس مقدمہ خارج کرنے کے اختیار نہیں ماتحت عدالتیں صرف پولیس رپورٹ کی روشنی میں مقدمہ خارج کر سکتی ہیں دوسری شادی کا کیس سننے کا اختیار صرف فیملی کورٹ کو ہے، ایک ہی جرم کو دوبارہ توڑ موڑ کر کی نیا مقدمہ درج کرایا گیادرخواست گزار پر اس نے مقدمہ درج کرایا جو متاثرہ فریق ہی نہیں تھا درخواست گزار نے متعلقہ مجسٹریٹ کے روبرو مقدمہ خارج کرنے کی درخواست دائر کی مجسٹریٹ نے درخواست گزار کے خلاف مقدمہ خارج کرنے کی درخواست مسترد کردی،

لاہور ہائیکورٹ نے فیصلے میں کہا کہ متعلقہ مجسٹریٹ نے دوسری ایف آئی آر خارج نہ کرنے کا فیصلہ درست لیا،دوسری شادی سے متعلق تمام پہلوؤں اور مسائل کو صریحاً فیملی کورٹ دیکھے گی قانون کے مطابق اگر حقائق تقریباً ایک جیسے ہیں تو دوسری ایف آئی آر کی اجازت ہی نہیں، درخواست گزار کے موقف پر بات کی جا سکتی ہے لیکن صرف فیملی عدالت میں، درخواست گزار نے بغیر بتائے دوسری شادی کی یا جعلی اجازت نامہ بنایا اسکا فیصلہ فیملی عدالت کو کرنا ہے، درخواست گزار فیملی عدالت کے فیصلے کے خلاف نظر ثانی اپیل دائر کر سکتا ہے،حقائق کے مطابق پہلی بیوی نے اپنی خاوند کی دوسری شادی چیلنج نہیں کی،

گزشتہ برس دوسری شادی کی اجازت کے حوالہ سے کیس کی سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہوئی تھی، کیس کی سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر نے کی.عدالت نے فیصلے میں لکھا کہ دوسری شادی کے لیے بیوی سے اجازت کے باوجود مصالحتی کونسل کی اجازت ضروری ہوگی۔ اور اگر بیوی کی اجازت ملنے کے بعد مصالحتی کونسل انکار کرتی ہے اور وہ شخص شادی کر لیتا ہے تو اسے سزا ہو گی . عدالتی فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ مسلم فیملی لاز آرڈیننس 1961 کے مطابق اجازت کے بغیر شادی کرنے والے شخص کو سزا اور جرمانہ ہو گا.