بچوں میں ذہانت ماں سے منتقل ہوتی ہے یا باپ سے؟

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)بچوں کی تربیت اور تعلیم میں والدین کا کردار ہمیشہ سے ہی نمایاں رہا ہے لیکن کبھی آپ نے یہ بات جاننے کی کوشش کی ہے کہ اولاد کو ملنے والی ذہانت ماں کی جانب سے منتقل ہوتی ہے یا باپ کی طرف سے؟تو یہ جان کر آپ کو یقیناً خوشگوار حیرت ہوگی کہ بچوں کی ذہانت کا بڑا حصہ انہیں ماں کی جانب سے ورثے میں ملتا ہے۔
ایک تحقیق کے نتیجے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ بچوں میں ذہانت ماں کی جانب سے ملتی ہے اور اسی لئے بچوں کو اپنی اس خوبی کے لئے اپنی ماں کا دل سے شکرگزار ہونا چاہئے۔بچے والدین ہی کا پرتو ہوتے ہیں اسی لئے عام طور پریہ خیال کیا جاتا ہے کہ ذہانت بھی ان دونوں کی وجہ سے بچوں میں منتقل ہوئی ہے لیکن حال ہی میں کی جانے ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ انسانی جسم میں کچھ جینز مختلف طریقے سے اپنے افعال انجام دیتے ہیں اور ان کا انحصار اس بات پر ہوتا ہے کہ وہ بچے میں ماں کی جانب سے ملے ہیں یا باپ کی طرف سے۔
واضح رہے ذہانت کا تعین کرنے والے جینز کروسوم ایکس میں موجود ہوتے ہیں اور خواتین میں 2 ایکس کروموسومز جبکہ مردوں میں صرف ایک ایکس کروموسومز ہوتا ہے اسی لئے یہ بات زیادہ وثوق سے کہی جاسکتی ہے کہ بچوں میں ذہانت ماں کی جانب کے منتقل ہونے کے امکان دو گنا ہوتا ہے۔
اس تحقیق سے حیرت انگیز طور پر یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ باپ کی جانب سے ذہانت کے جینزغیر فعال ہوجاتے ہیں۔اس طرح کی ایک تحقیق میڈیکل ریسرچ کونسل سوشل اور پبلک ہیلتھ سائنسز یونٹ کی جانب سے 1994 میں کی گئی تھی جس میں 22 سال سے کم عمر کے 12 ہزار سے زائد افراد شامل کیا گیا تھا اور ان کی ذہانت کے بارے میں بات کی گئی تھی۔
اس تحقیق میں ماں کی جانب سے ذہانت کی منتقلی ہی کو نہیں دیکھا گیا بلکہ بچوں کی ذہانت یا آئی کیو، نسل، تعلیم، سماجی اقتصادی حیثیت کو بھی نوٹ کیا گیا اور یہ بھی دریافت کیاگیا ہے کہ بچوں کی ذہانت کے بارے میں پیدائش سے قبل ہی ماں کے آئی کیو کو دیکھتے ہوئے پیش گوئی کی جاسکتی ہے کہ بچہ کتنا ذہین ہوگا۔جبکہ ماں کے حوالے سے یہ بات بھی کہی جاتی ہے کہ دانشمند ماں ذہین بچوں کی پرورش کرتی ہے اور یہ بات سائنسی خیالات سے قطع نظر منطقی طورپر بلکل درست ہے۔واضح رہے کہ بچے میں ذہانت موروثی طورپر 40 سے 60 فیصد تک منتقل ہوتی ہے اور دیگرکا انحصار دوسرے عوامل پر ہوتا ہے۔