قاتلانہ حملے کے روز بلال یاسین دو فریقین میں صلح کرانے گئے تھے

لاہور (قدرت روزنامہ) مسلم لیگ ن کے رکن اسمبلی بلال یاسین قاتلانہ حملے کے روز لیگی کارکن حاجی لیاقت کے ساتھ ایک دکان کے تنازع میں صلح کرانے گئے تھے۔ذرائع کے مطابق لیگی رکن اسمبلی بلال یاسین نے پہلے حاجی لیاقت کے ساتھ جانے سے انکار کر دیا تھا لیکن حاجی لیاقت کی بیٹی کا فون آنے پر معاملہ حل کرانے چلے گئے تھے۔صلح کرانے کے بعد بلال یاسین جائے وقوعہ پر پہنچے ہی تھے کہ ان پر فائرنگ ہو گئی۔
اس حوالے سے بلال یاسین نے کہا ہے کہ انہوں نے حاجی لیاقت سے دوسرے فریق کی صلح کرائی تو اس کے بعد اُن پر فائرنگ ہو گئی۔بلال یاسین نے کہا کہ یہ بات درست ہے کہ انہوں نے پہلے حاجی لیاقت کے ساتھ جانے سے انکار کیا تھا لیکن پھر صلح کرانے کے لیے ان کے ساتھ کیا،انہوں نے مزید کہا کہ ٹانگ میں گولی لگتے ہی محسوس ہو گیا تھا کہ فریکچر ہو گیا ہے، حملہ آوروں نے مجھے ہی ٹارگٹ کیا۔

دوسری جانب قاتلانہ حملے میں زخمی ہونے والے مسلم لیگ (ن) کے رکن پنجاب اسمبلی بلال یاسین کے کیس کی تحقیقات میں مزید اہم پیشرفت ہوئی ہے،حملے میں استعمال ہونے والے اسلحہ سے متعلق ابتدائی معلومات حاصل کر لی گئیں۔ تفصیلات کے مطابق بلال یاسین پر قاتلانہ حملہ کرنے کے بعد فرار ہوتے وقت ملزمان کا پسٹل گر گیا تھا جوجائے وقوقعہ کا دورہ کرنے والی پولیس کی تفتیش ٹیم کو مل گیا ۔
پولیس کا بتانا ہے کہ حملے میں استعمال ہونے والا اسلحہ نیلا گنبد اسلحہ مارکیٹ سے خریدا گیا اور اسی سلسلے میں پولیس نے مارکیٹ سے تین ڈیلرز کو حراست میں لے کر اسلحہ کی خریدوفروخت کا ریکارڈ بھی قبضہ میں لے لیا ہے۔پولیس نے بتایا کہ تینوں گرفتار ڈیلرز کے ڈی وی آر بھی قبضے میں لے لیے گئے ہیں۔مذکورہ اسلحہ کس نے خریدا اور کس بنیاد پر خریدا اس کی تفتیش جاری ہے۔