اسلام آباد (قدرت روزنامہ) خیبرپختونخوا میں تیل اور گیس کے بڑے ذخائر دریافت کر لیے گئے . وزارت توانائی کا کہنا ہے کہ اس دریافت کا اندازہ گذشتہ ایک دہائی میں سب سے بڑا قرار دیا جا رہا ہے .
جنگ نیوز کے مطابق پاکستان کی سب سے بڑی تیل اور گیس تلاش کرنے والی کمپنی او جی ڈی سی ایل نے کے پی کے میں لکی مروت کے قریب ولی بلاک میں تیل اور گیس کے بڑے ذخائر دریافت کر لیے .
وزارت توانائی کے اعلیٰ ذرائع کے مطابق اس دریافت کا اندازہ گذشتہ ایک دہائی میں سب سے بڑا قرار دیا جا رہا ہے . ولی بلاک کے ذخائر کو ناشپا فیلڈ میں پائے جانے والے ذخائر کے برابر سمجھا گیا ہے . ناشپا کے ذخائر 95 ایم ایم بی او ای کے برابر ہیں . ایک بار ولی بلاک کم از کم 9-10 کنوؤں کے ساتھ تیار ہو جائے .
تب ملک 100-150 ایم ایم سی ایف ڈی گیس حاصل کر سکے گا .
او جی ڈی سی ایل کے ترجمان احمد حیات لک نے رابطہ کرنے پر اس پیشرفت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ او جی ڈی سی ایل نے ولی بلاک میں تیل اور گیس کا بڑا ذخیرہ دریافت کیا ہے لیکن انہوں نے تفصیلات بتانے سے انکار کر دیا . واضح رہے کہ گذشتہ سال بلوچستان میں بھی قدرتی گیس کے نئے ذخائر دریافت ہوئے تھے . آئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ کمپنی صوبہ بلوچستان کے ضلع کوہلو میں 5 ماہ کی محنت کے بعد گیس ذخائر دریافت کرنے میں کامیاب رہی تھی .
بلوچستان کے ضلع کوہلو میں مغلکوٹ فارمیشن پر جندران ویسٹ ایکس 1 سے گیس کے ذخائر دریافت کیے گئے ہیں . او جی ڈی سی ایل نے اس مقام پر 19 مئی 2021 کو کھدائی کا عمل شروع کیا اور 5 ماہ کے عرصے کے دوران 1627 میٹر تک کی کھدائی کی گئی . اس قدر گہرائی میں کھدائی کرنے کے بعد بالآخر مذکورہ سائٹ سے گیس کے ذخائر دریافت کر لیے گئے . مذکورہ کنویں سے کنڈنسٹ کے ساتھ ساتھ 2.391 ایم ایم ایس سی ایف ڈی گیس کی پیداوار حاصل ہو گی .
دوسری جانب ذرائع کے مطابق دنیا بھر میں خام تیل و ایل این جی کی مسلسل بڑھتی ہوئی قیمتوں کے بعد حکومت نے مقامی طور پر تیل،گیس اور ایل پی جی کی پیداوار میں اضافے کی حکمت عملی اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے تا کہ در آمدات پر انحصار کم کرکے نہ صرف قیمتی زرمبادلہ بچایا جاسکے بلکہ توانائی کی ملکی ضروریات کے بڑے حصہ کو مقامی وسائل سے پورا کیا جاسکے .