وٹامن ڈی کی کمی کا ایک اور بڑا نقصان سامنے آگیا

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)سورج کی روشنی سے مفت حاصل ہونے والا وٹامن ڈی ہمارے جسم کے لیے بالخصوص ہڈیوں کے لیے بہت ضروری ہوتا ہے، مگر جب اس کی کمی ہو تو صرف ہڈیاں نہیں بلکہ دل کی صحت پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں . یہ بات آسٹریلیا میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی .


ساؤتھ آسٹریلیا یونیورسٹی کی اپنی طرز کی پہلی تحقیق میں ایسے جینیاتی شواہد کو شناخت کیا گیا جو دل کی شریانوں کے امراض اور وٹامن ڈی کی کمی کے کردار پر روشنی ڈالتے ہیں . تحقیق میں بتایا گیا کہ وٹامن ڈی کی کمی کے شکار افراد میں امراض قلب اور ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے .
درحقیقت ایسے افراد میں وٹامن ڈی کی مناسب مقدار والے افراد کے مقابلے میں امراض قلب کا خطرہ دگنا سے زیادہ ہوتا ہے . عالمی سطح پر دل کی شریانوں سے جڑے امراض یا سی وی ڈی اموات کی سب سے بڑی وجہ ہیں .
دنیا کے مختلف حصوں میں لوگوں میں وٹامن ڈی کی کمی ایک عام مسئلہ ہے اور یوکے بائیو بینک کے ڈیٹا کے مطابق 55 فیصد افراد میں وٹامن ڈی کی معتدل کمی جبکہ 13 فیصد میں شدید کمی ہوتی ہے . اس نئی تحقیق میں بتایا گیا کہ وٹامن ڈی کی کمی دل کی صحت پر منفی کردار ادا کرتی ہے اور اس پر توجہ دے کر دل کی شریانوں کے امراض کے عالمی بوجھ کو کم کیا جاسکتا ہے .
محققین نے بتایا کہ وٹامن ڈی کی بہت زیادہ کمی کا مسئلہ بہت کم افراد کو ہوتا ہے مگر معتدل کمی کی روک تھام کرکے دل کو منفی اثرات سے بچانا بہت ضروری ہے، بالخصوص ایسے افراد جو چار دیواری سے باہر سورج کی روشنی میں زیادہ گھومتے نہیں .
انہوں نے بتایا کہ ہم وٹامن ڈی کو غذا بشمول مچھلی، انڈوں اور فورٹیفائیڈ غذاؤں اور مشروبات سے حاصل کرسکتے ہیں، مگر غذا وٹامن ڈی کے حصول کا زیادہ اچھا ذریعہ نہیں اور صحت بخش غذا سے بھی عموماً وٹامن ڈی کی کمی دور نہیں کی جاسکتی .
ان کا کہنا تھا کہ سورج کے ذریعے وٹامن ڈی کا حصول مفت اور آسان ہے اور اگر آپ ایسا نہیں کرتے تو پھر روزانہ سپلیمنٹ کا استعمال کیا جانا چاہیے . انہوں نے مزید بتایا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ اگر وٹامن ڈی کی سطح کو بڑھایا جائے تو دل کے جان لیوا امراض کی شرح میں بھی کمی لائی جاسکتی ہے اور لگ بھگ 4.4 کیسز کی روک تھام ممکن ہے . اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے یورپین ہارٹ جرنل میں شائع ہوئے .

. .

متعلقہ خبریں