محبت کا جادو، پاکستانی نوجوان کو بھارتی صحرا میں لے گیا، پھر کیا ہوا؟

(قدرت روزنامہ)یہ اکثر کہا جاتا ہے کہ محبت لوگوں کو جوڑتی ہے لیکن اگر بغیر سوچے سمجھے محبت میں کوئی بڑا قدم اٹھا لیا جائے تو یہی محبت ناصرف آپ کو بیچ صحرا پہنچا سکتی ہے بلکہ سلاخوں کے پیچھے بھی دھکیل سکتی ہے-

 پاکستان کے شہر بہاولپور کے 21 سالہ رہائشی محمد احمر کے ساتھ کچھ ایسا ہی ہوا ہے محمد احمر نے محبت تو کی ، لیکن لڑکی کا انتخاب سرحد پار بھارت سے کیا، اب محبت تھی جس میں ملنا بھی ضروری تھا تو عقل کو بالائے طاق رکھتے ہوئے محمد احمر نے گذشتہ ماہ ممبئی میں اپنے محبوب سے ملنے کی خاطرپاکستان اور بھارت کی سرحد غیرقانونی طریقے سے عبور کر لی لیکن اپنی منزل پر پہنچنے کے بجائے وہ انڈیا کے ایک صحرائی ضلع میں پہنچ گئے اور اب انڈین سکیورٹی فورسز اُن سے تفتیش کر رہے ہیں اور وہ زیرِ حراست ہیں۔

بھارتی افسران کا کہنا ہے کہ گرفتاری کے وقت نوجوان کے پاس اسلحے کی بجائے ایک پانچ سو کا نوٹ تھا، جس کے ساتھ اس نے اپنی محبت کی داستان سنائی افسران نے بتایا کہ محمد احمر سوشل میڈیا کے ذریعے بھارتی لڑکی سے ملے، اور محبت ہو گئی، پھر ملاقات کی خواہش ہوئی تو لڑکی نے کہا ممبئی آجاو، جس پر نوجوان نے بتایا کہ اس نے ویزا کی درخواست دی لیکن وہ نا منظور ہو گئی جس کے بعد اس نے سرحد عبور کرنے کا فیصلہ کیا۔

اہلکار نے یہ بھی بتایا کہ لڑکے نے یہ سمجھ کر باڑ عبور کی کہ وہ ممبئی پہنچ جائے گا، لیکن انوپ گڑھ اور ممبئی کے درمیان 1400 کلومیٹرکا فاصلہ ہےلڑکے کی داستان سننے کے بعد سکیورٹی ایجنسیوں کے نمائندوں پر مشتمل ایک مشترکہ تفتیشی کمیٹی تشکیل دی گئی، جس نے لڑکی کو ڈھونڈا جو کالج میں پڑھتی ہے، اس کا کہنا تھا کہ ان کی احمر سے بات ہوتی تھی لیکن وہ محبت میں اتنی سنجیدہ نہیں تھیں، اور ممبئی آنے کا بھی مذاق میں کہا تھا۔

بھارتی پولیس سپرنٹنڈنٹ کا کہنا تھا کہ ہمیں تقریباً یقین ہے کہ اس میں کوئی ملک دشمن سرگرمی ملوث نہیں لیکن مرکزی ایجنسیاں بھی اپنی سطح پر تحقیقات کر رہی ہیں جب یہ ثابت ہو جائے گا کہ لڑکا مکمل طور پر بے قصور ہے تب بی ایس ایف کی پاکستان رینجرز کے ساتھ فلیگ میٹنگ ہو گی، جس میں اسے واپس اپنے ملک کے حوالے کیا جائے گا۔

اگر وہ (پاکستان) اُنھیں اپنا شہری تسلیم کرتے ہیں اور یہ کہ اُنھوں نے باڑ عبور کی ہے تو اُنھیں واپس کر دیا جائے گا بصورت دیگر ہم نئی دہلی میں پاکستانی سفارتخانے کو آگاہ کریں گے تاکہ وہ خود اس کیس کو آگے بڑھا سکیں-

مقامی ایس ایچ او پھول چند نے اس واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ چار دسمبر کی رات کو بہاولپور کے قریب راجستھان کے صحرائی ضلع سری گنگا نگر کے انوپ گڑھ علاقے میں مبینہ طور پر انڈیا، پاکستان بین الاقوامی سرحد پار کرنے کے بعد احمر کو انڈیا کی بارڈر سکیورٹی فورس (بی ایس ایف) نے اپنی تحویل میں لیا تھا۔

ایس پی آنند شرما نے بتایا کہ ’وہ باڑ پار کر کے انڈیا کی طرف آ گئے تبھی اُنھیں بی ایس ایف کے ایک اہلکار نے دیکھا اور اُنھیں خود کو سکیورٹی فورس کے حوالے کرنے کو کہا، جس پر اُنھوں نے خود کو اہلکاروں کے حوالے کر دیا۔‘’بے گناہی ثابت ہونے پر واپس بھیجا جائے گا

نڈین میڈیا کے مطابق انڈین سکیورٹی حکام نے نوجوان کی اُن کی والدہ اور گاؤں کے نمبردار سے بات کروائی ہے تاہم نوجوان کی رہائی کے لیے تاحال کسی قسم کی کوئی باضابطہ کارروائی عمل میں نہیں لائی جا سکی ہے-

خیال رہے کہ سرحد پار کرنے کی یہ وجہ حالیہ دنوں میں یہ سرحد عبور کرنے کا پہلا واقعہ نہیں اگرچہ سندھ سے ملحق ریاست راجستھان اور گجرات میں انڈیا اور پاکستان کے درمیان سرحد کے بڑے حصے پر باڑ لگی ہوئی ہے لیکن محبت کی بنا پر حالیہ دنوں میں سرحد عبور کرنے کے بہت سے واقعات پیش آئے ہیں۔

گذشتہ ماہ بہاولپور سے 30 سالہ علا الدین سری گنگا نگر سرحد عبور کر گئے لیکن پوچھ گچھ کے دوران اُن سے کوئی مشکوک چیز نہیں ملی۔ اگست 2021 میں سندھ کے ضلع تھرپارکر سے ایک نوجوان اپنے گھر والوں کے ساتھ جھگڑا ہونے پر ریاست گجرات کے ضلع کچھ میں داخل ہو گیا۔ اپریل 2021 میں ایک آٹھ سالہ لڑکا بھی غلطی سے باڑمیر سیکٹر میں بین الاقوامی سرحد عبور کر چکا ہے۔

اسی طرح انڈیا سے بھی سرحد عبور کر پاکستان جانے کے معاملے آتے رہتے ہیں نومبر 2020 میں ریاست راجستھان کے باڑمیر سے ایک شخص سرحد عبور کر اس لیے سندھ چلا گیا کیونکہ وہ مبینہ طور پر اپنی محبوبہ کے گھر میں چوری چھپے داخل ہو رہا تھا اور محبوبہ کے گھر والوں نے اسے دیکھ لیا اور وہ گرفتار ہوا اس سے قبل جولائی 2020 میں ریاست مہاراشٹر کے علاقے عثمان آباد کے ایک رہائشی نے کراچی کی ایک لڑکی سے ملنے کے لیے سرحد پار کرنے کی کوشش کی اس شخص کی مذکورہ لڑکی سے آن لائن ملاقات ہوئی تھی اور وہ محبت میں گرفتار ہو کر سرحد پار کرنے کے لیے نکل پڑا۔