بلال یٰسین پر قاتلانہ حملہ، شوٹر کو اسلحہ فراہم کرنے والا مرکزی ملزم گرفتار

لاہور(قدرت روزنامہ) پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما بلال یٰسین پر قاتلانہ حملے کی تحقیقات میں بڑی پیشرفت سامنے آئی ہے، شوٹر کو اسلحہ فراہم کرنے والا مرکزی ملزم افضل کو پولیس نے گرفتار کر لیا۔

خیال رہے کہ چند روز قبل پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما کو موہنی روڈ پر دو نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے گولی مار کر زخمی کر دیا تھا جس کے بعد بلال یٰسین لاہور کے میو ہسپتال میں داخل ہیں جہاں پر ابتدائی اطلاعات کے مطابق انہیں دو گولیاں پیٹ میں جبکہ ایک گولی ٹانگ پر لگی تھی۔ ان کا میو ہسپتال لاہور کے سرجیکل آئی سی یو میں علاج جاری ہے، لیگی رہنما کو مزید کچھ روز ہسپتال میں داخل رکھا جائے گا۔ لیگی ایم پی اے کی عیادت کیلئے سیاسی رہنماؤں کی میو ہسپتال آمد کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

دوسری جانب اس کیس کی تحقیقات میں بڑی پیشرفت سامنے آئی ہے، شوٹر کو اسلحہ فراہم کرنے والے مرکزی ملزم افضل کو گرفتار کر لیا گیا ہے،افضل کو سی آئی اے پولیس نے پکڑا، دوران تفتیش افضل کے انکشاف پر دو اہم کردار ساجد گرما اور محسن سامنے آئے۔

افضل نے تحقیقات میں بتایا کہ شوٹرز کو جانتا نہیں اسلحہ ساجد کے کہنے پر دیا۔

پولیس کے مطابق محسن جرائم پیشہ سرگرمیوں میں ملوث ہے، ساجد گرما کو تفتیش کے لیے فون کیا تو فرار ہوگیا۔

دوسری طرف لاہور نیوز کے مطابق بلال یاسین پر قاتلانہ حملہ کیس میں بڑی پیش رفت ہوئی ہے، ملزمان ساجد عرف گرما اور ساجد ملو کے واردات میں ملوث ہونے کے شواہد سامنے آئے ہیں جن کے مطابق ملزم ساجد نے محسن ملو سے مل کر ٹارگٹ کلرز کو ہدایت دی۔

ذرائع کے مطابق ساجد عرف گرما نے اسلحہ بیچنے والے سے پستول خریدا تھا، ملزم ڈیوٹی فری شاپ پر سکوں کا کام کرتا ہے اور غیر قانونی طور پر انڈر کور اسلحہ کا کاروبار بھی کرتا ہے۔ ملزم ساجد وقوعہ کے بعد سے انڈر گراؤنڈ ہو چکا ہے۔ ایک ریکارڈ یافتہ ملزم محسن عرف ملو بھی واقعہ میں ملوث ہے، ذرائع کے مطابق ساجد گرما نے محسن ملو سے مل کر ٹارگٹ کلرز کو ہدایت دی، ملزمان ساجد گرما اور محسن ملو دونوں ملک سے فرار ہونے کی کوشش میں ہیں۔

اس سے قبل کی گئی تفتیش کے مطابق بلال یاسین پر فائرنگ کرنے والوں نے منہ پر رومال لپیٹ رکھے تھے، کچھ دور جا کر رومال ہٹائے، ملزمان کی تصاویر نادرا کو بھجوا دی گئیں، جلد گرفتار کیا جائے گا۔

رکن پنجاب اسمبلی بلال یاسین پر قاتلانہ حملہ کی تفتیش دھیرے دھیرے آگے بڑھنے لگی۔ تفتیشی ٹیموں نے کرائم سین سے شاہدرہ تک 60 پرائیویٹ ڈی وی آرز کی فوٹیجز حاصل کر لی ہیں، جن کی مدد سے ملزموں تک پہنچنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ تفتیش کے دوران معلوم ہوا ہے حملے میں دیسی کی بجائے ترکش نائن ایم ایم کا پستول استعمال ہوا۔ پولیس کے مطابق حراست میں لئے گئے 3 اسلحہ ڈیلرز سے بھی تفتیش جاری ہے۔