نواز شریف کی ڈیل کے ذریعے واپسی کی خبریں قیاس آرائی ہے، ترجمان پاک فوج

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ نواز شریف کی ڈیل کے ذریعے واپسی کی خبریں قیاس آرائی ہے۔پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے پریس بریفنگ کے دوران کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی تاریخ کا بدترین محاصرہ اگست 2019 سے جاری ہے۔ بھارتی فوج دہشت گردی کے نام پر مظلوم کشمیریوں کو شہید کررہی ہے، بھارت مقبوضہ کشمیر میں بدترین ریاستی مظالم سے توجہ ہٹانا چاہتا ہے، بھارت ایل او سی کے اردگرد بسنے والے لوگوں کو شہید کرچکا ہے۔

نواز شریف سے ڈیل کی خبریں قیاس آرائی

میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی ڈیل کے ذریعے واپسی کی خبریں قیاس آرائی ہے، اگر کوئی ڈیل کی بات کررہا ہے اسی سے سوال کیا جائے کہ کون ڈیل کررہا ہے، اس کے محرکات کیا ہیں، ڈیل کی خبریں بے بنیاد ہیں ، اس پر جتنی کم بات کی جائے اتنا ملک کے مفاد میں بہتر ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ شام کو پروگرامز میں کہا جاتا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ نے یہ کردیا وہ کردیا، سول ملٹری تعلقات میں کوئی مسئلہ نہیں ہے، اسٹیبلشمنٹ کو اس مسئلے سے باہر رکھیں۔

کالعدم ٹی ٹی پی سے مذاکرات

کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے مذاکرات کے حوالے سے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ کالعدم تنظیم سے بات کا آغاز موجودہ افغان حکومت کی درخواست پر کیا گیا، ہم نے افغان حکومت سے کہا کہ افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہو، جس پر افغان حکومت نے کہا کہ ہم کالعدم ٹی ٹی پی کو مذاکرات کی میز پر لائیں گے اور وہ آپ کی بات سنیں گے، تنظیم سے بات چیت میں کچھ چیزیں ناقابل قبول تھیں، کالعدم ٹی ٹی پی سے سیز فائر 9 دسمبر کو ختم ہوچکا ہے۔

مغربی بارڈر پر صورتحال تشویشناک

ترجمان پاک فوج نے کہا کہ 2021 میں لائن آف کنٹرول کی صورت حال بہتر رہی لیکن مغربی بارڈر پر صورت حال تشویشناک رہی۔ افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کے اثرات پاکستان کی سیکیورٹی پر پڑے۔

امن کی باڑ ضرور مکمل ہوگی

ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ بارڈر مینجمنٹ کے تحت پاک افغان بارڈ پر باڑ لگانے کا کام 94 فیصد مکمل ہوچکا ہے، باڑ لگانے کا مقصد دونوں اطراف کے لوگوں کو محفوظ بنانا ہے، یہ امن کی باڑ ہے اور یہ ضرور مکمل ہوگی، اس باڑ کو لگانے میں ہمارے شہدا کا خون شامل ہے۔

ایک سال میں 60 ہزار آپریشن

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ 2021 میں شمالی وزیرستان میں آپریشن کیا گیا، 2021 کے دوران ملک بھر میں خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر 60 ہزار آپریشن کئے گئے، پاکستان کی سیکیورٹی فورسز نے دہشت گرد تنظیموں کا صفایا کیا۔

انہوں نے کہا کہ انٹیلی جنس ایجنسیوں نے 890 تھریٹ الرٹ جاری کیے، 70 فیصد ممکنہ دہشت گردی کے واقعات کو روکنے میں مدد حاصل ہوئی۔

افغانستان کی صورت حال

میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ افغانستان کی موجودہ صورتحال سنگین انسانی المیہ کے جنم دے سکتی ہے، افغانستان کی صورتحال کا اثر پاکستان پر بھی پڑسکتا ہے، پاکستان افغانستان حکومتی سطح پر دونوں طرف ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔

طاقت کا استعمال صرف ریاست کا استحقاق

میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ پاکستان میں کسی بھی مسلح فرد یا گروہ کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جاسکتی، طاقت کا استعمال صرف ریاست کا استحقاق ہے۔

اداروں کے خلاف منظم مہم چلائی جارہی ہے

ترجمان پاک فوج نے کہا کہ کچھ عرصے پاکستان کے اداروں کے خلاف منظم مہم چلائی جارہی ہے، جس کا مقصد اداروں کے درمیان خلیج پیدا کرنا ہے، ہم ایسی تمام کارروائیوں سے آگاہ ہیں،اداروں کو نشانہ بنانے والے پہلے بھی ناکام ہوئے تھے اور آئندہ بھی ناکام ہوں گے، عوام اور افواج پاکستان کے درمیان رشتے میں دراڑ ڈالنے میں ناکامی ہوگی۔

پاکستان میں داعش کی موجودگی نہیں

پاکستان میں داعش کی موجودگی کے حوالے سے ترجمان پاک فوج نے کہا کہ پاکستان میں داعش کی موجودگی نہیں ہے، چند چھوٹے چھوٹے گروپس ہمیشہ رہے ہیں جو اپنی کارروائیوں کو بڑی تنظیموں سے جوڑتے ہیں تاکہ وہ بین الاقوامی گروپ انہیں اپنی سرپرستی میں لے لیں۔ ہماری کوشش ہوگی کہ ان گروپ کا اس سے پہلے ہی قلع قمع کردیا جائے۔