نتھیا گلی میں لگژری ہوٹل کی تعمیر، PTI ڈونر کو کنٹریکٹ مل گیا
اسلام آباد(قدرت روزنامہ) نتھیا گلی میں لگژری ہوٹل کی تعمیر کے حوالے سے کانٹریکٹ پی ٹی آئی کو عطیہ دینے والے کو مل گیا ہے۔ کانٹریکٹ کا حامل شخص اس آف شور کمپنی کا مالک ہے، جس نے عراق جنگ میں امریکا کو سیکورٹی خدمات فراہم کی تھیں۔ تفصیلات کے مطابق، پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے ایک ایسے فرد سے پارٹی فنڈنگ وصول کی ہے جو کہ دریشک سیکورٹی سولوشنز ان کارپوریٹڈ نامی آف شور کمپنی کا مالک ہے۔ سیکورٹی کمپنی کا دعویٰ ہے کہ اس نے عراق جنگ میں امریکی افواج کو تقریباً 15 ہزار خصوصی غیر جنگی سیکورٹی اہلکار فراہم کیے تھے۔
دی نیوز کی جانب سے کی جانے والی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ خیبر پختون خوا میں پی ٹی آئی حکومت نے بدلے میں اس بااثر ڈونر کو اکتوبر، 2021 میں نتھیا گلی کے مقام پر لاکھوں ڈالرز کے لگژری ہوٹل کا کانٹریکٹ دیا تھا۔ ایک جانب عمران خان نہ صرف افغانستان اور عراق کے خلاف امریکی جنگ کی مخالفت کرتے ہیں یا امریکی ڈرون حملوں کے خلاف مارچ کرکے نیٹو سپلائی معطل کرتے ہیں تو دوسری جانب ایسے شخص سے پارٹی فنڈنگ وصول کرتے ہیں جس کی کمپنی نے عراق جنگ میں امریکی افواج کی مدد کی تھی۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی جانچ پڑتال کمیٹی رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ممتاز احمد مسلم ایک پارٹی ڈونر ہے جس نے پی ٹی آئی کو 24979 ڈالرز عطیہ کیے تھے۔
ممتاز مسلم بیرون ہوٹلز کے صدر اور مالک ہیں، جب کہ ان کی ملکیت میں دریشک سیکورٹی سولوشنز نامی کمپنی بھی ہے جو کہ جنگی علاقوں میں سیکورٹی خدمات فراہم کرتی ہے۔ یہ عمران خان کے قریبی ساتھی بھی ہیں۔ 15 اپریل، 2018 کو انہوں نے عمران خان سے بنی گالہ میں ملاقات بھی کی تھی۔ جس کے بعد وزیراعظم نے انہیں مشیر بنانے کا فیصلہ کیا تھا۔ 26 اپریل، 2018 کو پی ٹی آئی سربراہ نے ممتاز مسلم کے بطور مشیر تقرری پر دستخط کیے تھے۔ انہیں خصوصی منصوبوں کے چیئرمین کا مشیر بنایا گیا تھا۔ جب کہ ان کا نام میڈیا پر پی ٹی آئی رہنما کے طور پر اس وقت سامنے آیا تھا جب ایف آئی اے نے ان پاکستانیوں کی فہرست شائع کی تھی جن کی متحدہ عرب امارات میں جائدادیں ہیں۔
حال ہی میں پی ٹی آئی کی سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹ پر ایک ٹوئٹ سامنے آئی ہے جو کہ خیبر پختون خوا حکومت اور بیرون ہوٹلز کے درمیان ہونے والے معاہدے سے متعلق ہے جس کے تحت نتھیا گلی میں ایک لگژری ہوٹل تعمیر کیا جائے گا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ معاہدہ ہونے سے قبل ممتاز مسلم نے وزیراعلیٰ خیبر پختون خوا محمود خان سے 16 ستمبر، 2021 کو ملاقات کی تھی۔ جس کے بعد 20 اکتوبر، 2021 کو ان کی کمپنی کے ساتھ معاہدے پر دستخط ہوگئے۔ ہوٹل کاروبار سے متعلق ویب سائٹ نے معاہدے پر دستخط کی تقریب سے متعلق لکھا ہے کہ ممتاز مسلم ہوٹل کے مالک اور سرمایہ کار ہیں۔ ہوٹل کاروبار کے علاوہ ممتاز مسلم کی متحدہ عرب امارات میں ایک سیکورٹی کمپنی بھی ہے۔ آئی سی آئی جے کی حال ہی میں جاری کردہ پنڈورا پیپرز جس میں 1 کروڑ 20 لاکھ خفیہ فائلیں 14 آف شور کمپنیوں سے تھیں شامل تھی۔
ان میں سے ایک فائل میں ممتاز احمد مسلم کا نام بھی شامل تھا جس کی دریشک سیکورٹی سولوشنز نامی آف شور کمپنی ہے۔ پنڈورا پیپرز دستاویزات میں انکشاف ہوا تھا کہ 6 اگست 2006 کو ممتاز احمد مسلم نے دریشک سیکورٹی سولوشنز کے نام سے برٹش ورجن آئی لینڈ (بی وی آئی) میں ایک کمپنی بنائی۔ دستاویزات کے مطابق، ممتاز احمد مسلم اور امتیاز احمد مسلم کو کمپنی کے افسر اور شیئرہولڈرز کے طور پر ظاہر کیا گیا۔ یہ وہی آف شور کمپنی تھی جو عراق جنگ میں امریکی افواج کو انسانی وسائل فراہم کرتی تھی۔ امتیاز احمد مسلم اس کمپنی کے ایم ڈی بھی تھے جو امریکی افواج کو سیکورٹی خدمات بھی فراہم کرتے تھے۔
دریشک کمپنی کی ویب سائٹ کے مطابق، کمپنی کے قیام کا مقصد لاکھوں ڈالرز کے جاری کانٹریکٹ پر عمل درآمد کروانا تھا۔ تاہم، سیکورٹی ڈویژن اس وقت قائم کیا گیا جب خصوصی غیر جنگی سیکورٹی فورسز کی ضرورت عراق اور افغانستان میں محسوس کی گئی۔ ویب سائٹ کے مطابق، کمپنی نے یوگنڈا، مقدونیہ اور بوسنیا سے 14800 سیکورٹی گارڈز بھرتی کرکے عراق بھجوائے تاکہ عراق میں امریکا کی 36 بیسز پر سیکورٹی فراہم کی جاسکے۔
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے دی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں ممتاز مسلم کی سیکورٹی کمپنی سے متعلق کوئی معلومات نہیں ہیں۔ جب کہ ہوٹل کے کانٹریکٹ سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ ممتاز مسلم نے اسے کھلی بولیوں کے ذریعے حاصل کیا ہے۔ ان سے جب ممتاز مسلم کی وزیراعلیٰ خیبر پختون خوا سے کانٹریکٹ ملنے سے قبل ملاقات سے متعلق پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ جہاں تک وہ جانتے ہیں خیبر پختون خوا حکومت نے یہ کانٹریکٹ نہیں دیا بلکہ فوج نے یہ کانٹریکٹ دیا ہے۔ جب کہ عمران خان سے ان کے تعلقات سے متعلق فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ممتاز مسلم پی ٹی آئی کے مخلص حمایتی اور سابق پارٹی رکن ہیں۔