خاتون کی نجی ٹیلیفونک گفتگو ریکارڈ کرنے پر جواب دیا جائے اور معذرت کی جائے

لاہور(قدرت روزنامہ) پاکستان مسلم لیگ ن کی مرکزی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ خاتون کی نجی ٹیلیفونک گفتگو ریکارڈ کرنے پر جواب دیا جائے اور معذرت کی جائے، میری نجی گفتگو کو ٹیپ کرکے حکومتی وزراء کے ذریعے ایک نجی چینل کو کیوں دی گئی؟ انہوں نے مسلم لیگ ن کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ میں کوئی معذرت نہیں کروں گی، پہلے تو ٹیلی فونک گفتگو ریکارڈ کرنے پر ہم سے معذرت کرنی چاہیے، ہماری ٹیلیفونک گفتگو کیسے ریکارڈ کی گئی اس کو جواب دینا چاہیے، ہم پرائیویٹ کیا گفتگو کرتے ہیں کسی سے کیوں معذرت کریں؟میری نجی گفتگو کو آڈیو ٹیپ کیا گیا، وہ حکومتی وزراء کے ذریعے ایک نجی چینل کو کیوں دی گئی، نجی گفتگو میں کیا بات کرتے ہیں، اس پر کوئی بات نہیں کروں گی، میں نے کوئی ٹیپ جاری نہیں کی ، اسے سازش قرار نہیں دیاجا سکتا۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی اسکروٹنی کمیٹی نے پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس سے متعلق جو رپورٹ جاری کی ہے، اس میں جو ہوش اڑانے والے حقائق شامل ہیں ، ان سے عمران خان کے چہرے سے نقاب اتر گیا ہے، اب عمران خان کا چہرہ پوری دنیا کو واضح نظر آرہا ہے، رپورٹ میں اس طرح کے انکشافات ہیں کہ قوم کا دماغ چکرا کے رہ گیا ہے، پاکستان کی تاریخ میں کسی سیاسی جماعت کے سربراہ، لیڈر کے خلاف اس طرح الزامات دور کی بات بلکہ رپورٹ کے حوالے سے ناقابل تردید جو ثبوت سامنے آئے ہیں وہ پاکستان کی تاریخ میں نہیں دیکھے۔
انہوں نے کہا کہ آپ دیکھیں رپورٹ پر جواب دینے کی بجائے جماعت کو کہتے ہیں کہ برانڈ وزیراعظم کو عوام کے سامنے اجاگر کیا جائے، لوٹ مار، کرپشن، ممنوعہ فنڈنگ ، بیڈگورننس یہ آپ کا برانڈ ہے۔ اب آپ کو بھاگنے کا موقع نہیں ملے گا۔اسٹیٹ بینک کے مطابق کل 26اکاؤنٹس تھے، جس میں 18اکاؤنٹس فعال تھے۔اس میں صرف4اکاؤنٹس الیکشن کمیشن میں ڈکلیئر کیے گئے تھے۔
کل عمران خان کا ٹویٹ پڑھا کہ خیرمقدم کرتا ہوں کہ سرخرو ہوئے۔ آپ کس چیز میں سرخرو ہوئے ہیں بھئی؟سات سال سے تاخیری حربے استعمال کیے گئے۔ اگر چوری نہیں کی تو تلاشی کیوں نہیں دی، تلاشی دینے والے نوازشریف کی طرح سینہ تان کر دی جاتی ہے، جن کو ڈر خوف نہیں ہوتا۔آسٹریلیا، کینیڈا اور یورپ سے بھی ان کو فنڈنگ ملی، ٹیکساس ، کیلفورنیا میں کمپنیاں بنائیں، ان کے چیئرمین عمران خان خود تھے۔
کچھ کمپنیاں آسٹریلیااور کینیڈا میں بھی تھیں، یہ سب کچھ عمران خان کی مرضی سے ہوا، آپ لوگوں نے رپورٹ سے متعلق جھوٹ بولا، جھوٹے سرٹیفکیٹ الیکشن کمیشن میں جمع کروائے۔ پی ٹی آئی کے جو ذاتی ملازم تھے، ان میں 4ملازمین کے نام پر غیرقانونی طور پر پیسے منگوائے۔ جن ملازمین کے نام پر دھوکے سے پیسا منگوایا، محمد ارشد، محمد رفیق، ملازمین کے نام ہیں، پیسا منگوانے کی اجازت عارف علوی اور عمران خان نے خود تھی۔
الیکشن کمیشن میں جعلی سرٹیفکیٹ جمع کروائے گئے، کن ممالک سے پیسے لیے ، کن کمپنیوں سے پیسے لیے؟ آج تک وضاحت نہیں دی کہ پیسا کہاں سے آیا کہاں کہاں خرچ کیا۔ آپ کو غیرقانونی فنڈنگ اور منتخب وزیراعظم کو ہٹانے کیلئے کنٹینر پر کھڑے ہوئے اور غیرقانونی پیسا استعمال کیا۔ پاکستان کا قانون کہتا ہے کوئی بھی جماعت فارن فنڈنگ جمع نہیں کرسکتی، اگر ثابت ہوجائے اس جماعت کو پابندی لگ جاتی ہے۔
اسی طرح ووٹون کرکٹ کلب سے ملین ڈالرز آئے، ابراج گروپ والے اس کمپنی کے مالک ہیں، جن پر مقدمہ بھی چل رہا ہے۔ ان کے ایک دونر ممتاز احمد ہیں انہوں نے کئی ہزار ڈالر دیے، عمران خان نے اس رشوت کو عطیات کا نام دیا۔ مجرمانہ فعل یہ کیا کہ غیرقانونی پیسے لیے، پھر سرکاری خزانے کے پیسے پر لوگوں کو نوازا گیا، ممتاز احمد کو نتھیا گلی میں لاکھوں ڈالر کا کنٹریکٹ دیا۔
عمران خان کو یہ حق کس نے دیا کہ آپ سرکاری خزانے سے لوگوں کو نوازے۔ بارہا مذہب کا نام استعمال کیا جاتا تھا، یہ بھی جرم ہے، حضرت عمررض کی باتیں سنائی جاتی تھیں،بار بار ریاست مدینہ کا ذکر کیا جاتا تھا،ہمیں کہا جاتا تھا طاقتور کو قانون کے نیچے لایا جائے تو تبدیلی آئے گی، پھر آپ نے کیوں اس رپورٹ کو روکے رکھا۔ نوازشریف، میرے سمیت تمام ن لیگی رہنماؤں اور دیگر جماعتوں نے جواب دیا، لیکن آپ کو کون سے سرخاب کے پر لگے ہیں کہ آپ پر بات آئے تو آپ چپ کرکے نکل جائیں۔