دوسری شادی نہ ہونے پر فائرنگ کرنے والا ملزم اپنی 3 بیٹیوں کا بھی قاتل نکلا

قصور(قدرت روزنامہ) پنجاب کے ضلع قصور کے علاقے بگھیانہ خورد میں گزشتہ روز ایک شخص نے اپنے گھر کی چھت پر کھڑے ہوکر اندھا دھند فائرنگ کی تھی، فائرنگ کی زد میں آ کر ایک شخص جاں بحق اور 2 خواتین سمیت 5 افراد زخمی ہوگئے تھے۔ پولیس نے واقعے کا مقدمہ درج کرکے ملزم کو گرفتار کیا تاہم دوران حراست ملزم نے اپنی ہی 3 بیٹیوں کے قتل کا بھی اعتراف کر لیا۔
تفصیلات کے مطابق دوران تفتیش ملزم کے اعترافی بیان سے متعلق پولیس حکام نے بتایا کہ ملزم اسلم پر قتل اقدام قتل کا مقدمہ درج کرکے مزید کارروائی کی جارہی تھی، کہ ملزم کی بیوی، جو اپنے میکے تھی اس سے ملنے آئی اور اپنی 3 بیٹیوں کے حوالے سے دریافت کیا، جس پر ملزم نے بتایا کہ اس نے تینوں بیٹیوں کو نہر میں پھینک کر قتل کردیا ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم کی نشاندہی پر راجوال بی ایس لنک نہر کے پاس پہنچے تو وہاں بچیوں کے جوتے اور دیگر سامان برآمد ہوا، ملزم کی جانب سے نہر میں پھینکی گئیں بچیوں کی لاشوں کی تلاش کے لیے ریسکیو آپریشن کا آغاز کر دیا گیا ہے جب کہ ملزم پر تینوں بچیوں کے قتل کا مقدم بھی درج کر لیا گیا ہے۔

نہر میں پھینکی جانے والی بچیوں میں 9 سالہ تحریم فاطمہ، 8 سالہ ملائکہ بتول اور 6 سالہ مشال فاطمہ شامل ہیں۔ واضح رہے کہ اس سے قبل کراچی میں بھی ایک باپ کے ہاتھوں بیٹی کے قتل کا انکشاف ہوا۔ کراچی کی مقامی پولیس نے شارع فیصل تھانے کی حدود بلاک 12 گلستان جوہر میں قمروش نامی 16 سالہ لڑکی کے اندھے قتل کا معمہ حل کرلیا اور مقتولہ کے حقیقی باپ زین العابدین عرف ڈاکٹر کو گرفتار کر لیا ۔
پولیس نے اس کیس کے حوالے سے بتایا کہ زین العابدین نے اپنی بیٹی کو اپنے پڑوسی عدیل لاشاری کے ساتھ ناجائر تعلقات کے شبہ میں قتل کیا تھا اور قتل کے بعد ملزم خود ہی مقدمے کا مدعی بھی بن گیا تھا۔ ابتدائی طور پر ملزم نے پولیس کو بتایا تھا کہ وقوعہ والے روز کسی نا معلوم شخص نے اس کے گھر کا پچھلا دروازہ بجایا اور جونہی اس کی بیٹی قمروش نے دروازہ کھولا، اس کے سر پر ایک گولی مار کر فرار ہوگیا۔
تفتیشی افسران کو جائے وقوعہ سے نائن ایم ایم پستول کا ایک خول ملا تھا جو پولیس نے قبضے میں لے کر معائنے کے لیے بجھوا دیا تھا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق پولیس نے بتایا کہ واردات کے بعد ملزم، جو اس مقدمے کا مدعی بھی تھا، پولیس کو مختلف کہانیاں سنا کر گمراہ کرنے کی کوشش کرتا رہا۔ لیکن قتل کی تفتیش کرنے والی شارع فیصل انویسٹی گیشن ٹیم نے تکنیکی بنیاد پر قتل کے اصل محرکات کا بغور جائزہ لیتے ہوئے ملزم زین العابدین کا لائسنس یافتہ نائن ایم ایم پستول قبضہ میں لے کر معائنے کے لیے فارنزک لیب بھجوا دیا تھا، جہاں سے آنے والی رپورٹ میں یہ تصدیق ہوگئی کہ موقع واردات سے ملنے والا خول ملزم یعنی مقتولہ کے حقیقی باپ کے پستول سے ہی فائر کیا گیا تھا۔
جس کے بعد پولیس نے ملزم زین العابدین کو باضابطہ طور پر گرفتار کر لیا ۔ گرفتاری کے بعد دوران تفتیش ملزم نے انکشاف کیا کہ وقوعہ والے روز اس نے باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت اپنے گھر کے پچھلے دروازے پر دستک دی اور جونہی قمروش نے دروازہ کھولا ، اس نے اپنے پستول سے اس کے سر پر ایک فائر کیا جس سے وہ موقع پر ہی دم توڑ گئی ۔