پی ٹی آئی ارکان اسمبلی پی پی سے کیا بدلہ لینا چاہتے ہیں کہ بے تاب ہیں‌:سیدہ اقربا فاطمہ

کراچی (قدرت روزنامہ)پی ٹی آئی ارکان اسمبلی پی پی سے کیا بدلہ لینا چاہتے ہیں کہ بے تاب ہیں‌اطلاعات کے مطابق ڈپٹی انفارمیشن سیکرٹری پیپلزیوھ آرگنائزیشن سندھ سیدہ اقربا فاطمہ نے کہا ہے کہ انہیں یہ سُن کربہت دکھ ہورہاہے کہ پی ٹی آئی خواتین ارکان اسمبلی کی طرف سے کچھ ایسے اشارے ملے ہیں کہ وہ پی پی کے ساتھ کچھ اچھے رویے کی خواہاں نہیں‌ ہیں

اس حوالے سے انہوں نے اپنے ٹویٹر پیج سے کچھ چیزیں بھی شیئر کی ہیں ان کا کہنا ہے کہ یہ اچھی بات نہیں‌ کہ کسی سے انتقام لینے کا تصور کسی انسان کو تنگ کرے ،ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی ارکان اسمبلی پی پی سے کیا بدلہ لینا چاہتے ہیں کہ بے تاب ہیں‌

سیدہ اقربا فاطمہ کہتی ہیں‌ کہ منافق، مسخرہ، ناقص، سستا۔ پی ٹی آئی کے نام نہاد ایم پی اے سندھ اسمبلی میں لڑنے کی تیاری کر رہے ہیں۔ ایسے جاہلوں کو اس ایوان کی عزت کا بھی پتہ نہیں۔ ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔

سیدہ اقربا فاطمہ نے واٹس ایپ پر چلنے والے کچھ ایسے تاثرات کا حوالہ بھی دیاہے جس سے صاف نظرآتا ہے کہ پی ٹی آئی ارکان اسمبلی اپنی خاتون رکن ممبر اسمبلی کو پڑھنے والے تھپڑ کا بدلہ لینا چاہتے ہیں

یاد رہے کہ چند دن پہلے قومی اسمبلی میں احتجاج کے دوران تحریک انصاف کی رکن قومی اسمبلی غزالہ سیفی اور پیپلزپارٹی کی رکن قومی اسمبلی شگفتہ جمانی کے درمیان ہاتھا پائی ہوئی جس میں پی پی ممبر آف پارلیمنٹ نے حکومتی رکن کو تھپڑ مار دیا۔

اس حولے سے غزالہ سیفی نے میڈیا کو بتایا کہ ان کی انگلی مروڑی گئی جس سے نگلی فریکچر ہو گئی ہے تھپڑ بھی مارا ہے۔ جب کہ شگفتہ جمانی نے کہا کہ پہل غزالہ سیفی نے کی تھی میں سینئر ہوں اگر کوئی مجھے ہاتھ لگائے گا تو جواب تو دینا پڑے گا۔ لامحالہ میرا ہاتھ اٹھ گیا تھا۔

سیکرٹریٹ پولیس نے غزالہ سیفی کا پولی کلینک اسپتال سے طبی معائنہ کرایا، انہیں میڈیکولیگل رپورٹ تو نہ مل سکی تاہم میڈیکولیگل افسر نے اپنی رائے دے دی، سیکرٹریٹ پولیس نے معاملہ تھانہ ویمن پولیس کو بھیج دیا۔

ایس ایچ او ویمن پولیس اسٹیشن مصباح شہباز نے بتایا کہ مقدمے کے اندراج کے لیے قواعد و ضوابط کا جائزہ لیا جا رہا ہے ، پراسیس مکمل ہونے پر اعلیٰ حکام سے ہدایت کی روشنی میں مقدمے کے اندراج کے بعد ترجمان پولیس کے ذریعے ایف آئی آر جاری کریں گے۔

معاملے پر شگفتہ جمانی نے میڈیا کو بتایا کہ پی ٹی آئی کی سفارشوں پر آنے والی چند خواتین کو پارلیمنٹ اور قانون کا کوئی پتہ نہیں، ایسی خواتین صرف فیشن کےلیے آئی ہیں۔ اس نے آکر میرا پوسٹر پھاڑا، میں نے استفسار کیا کہ کیا یہ بد تمیزی نہیں؟ اس نے میری انگلی مروڑی، میں نے اسے ہٹایا لیکن اس نے پھر حملہ کیا، پھر میرا بھی ہاتھ اٹھ گیا۔

سید اقربا فاطمہ شاید اسی طرف اشارہ کررہی ہیں جس میں قومی اسمبلی میں پی پی کی خاتون رکن اسمبلی نے پی ٹی آئی خاتون رکن اسمبلی کو تھپڑ دے مارا تھا ، اور اب امکان اس چیز کا کہ ہے کہ پی ٹی آئی خواتین وہ بدلہ سندھ اسمبلی میں پی پی ممبران اسمبلی سے لینا چاہتی ہیں‌