سانحہ مری میں جاں بحق اے ایس آئی کی آخری گفتگو کی فون ریکارڈنگ سامنے آگئی

اسلام آباد (قدرت روزنامہ) سانحہ مری میں جاں بحق اے ایس آئی کی آخری گفتگو کی فون ریکارڈنگ سامنے آگئی ہے، 20 گھنٹے سے ہم یہاں پھنسے ہوئے ہیں کوئی کرین بھجوا دیں، اللہ کرے کوئی سسٹم بن جائے اور ہم یہاں سے نکل جائیں، مزہ تو تب ہے ہم صبح تک یہاں سے نکل جائیں۔ تفصیلات کے مطابق جیو نیوز نے سانحہ مری میں جاں بحق اے ایس آئی نوید اقبال کی اپنے کزن کے ساتھ آخری گفتگو کی فون ریکارڈنگ جاری کی ہے جس میں اے ایس آئی نوید اقبال اپنے کزن طیب گوندل سے بار بار فون پر انتظامیہ سے رابطہ کرنے اور نکالنے کی اپیل کررہا ہے، نوید اقبال نے کہا کہ 20 گھنٹے سے ہم یہاں پھنسے ہوئے ہیں کوئی کرین بھجوا دیں، اللہ کرے کوئی سسٹم بن جائے اور ہم یہاں سے نکل جائیں، انہوں نے اپنے کزن کو کہا کہ آپ کا بھی پتا چل جائے گا آپ کتنے پانی میں ہیں، ہمیں مزید کتنا انتظار کرنا پڑے گا، سب لوگ یہاں انتظار کررہے ہیں، مزہ تو تب ہے ہم صبح تک نکل جائیں۔

اسی طرح نجی ٹی وی چینل جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے طیب گوندل نے بتایا کہ نوید اقبال اپنی تین بیٹیوں، ایک بیٹے، بہن، بھانجی اور بھتیجے کے ساتھ تھے، میں اس لیے بچ گیا کہ ہم لوکل ٹرانسپورٹ سے گئے اور نوید اپنی گاڑی سے گئے تھے، نوید نے شام 6 بجے کال کی کہ ہم پھنس گئے ہیں۔ وہاں گاڑیاں 24 گھنٹے سے پھنسی ہوئی تھیں، انتظامیہ نے کوئی دھیان نہیں دیا تھا، نتھیا گلی میں 2 سے 4 ہزار گاڑیاں موجود تھیں، نوید سے میرا رابطہ آخری بار صبح 4 بجے ہوا جس پر نوید نے سی پی او ساجد کیانی کا نمبر مانگا تھا، میری ان سے بھی بات ہوئی، انہیں نوید کی ریکارڈنگ بھیجی لیکن انہوں نے دیکھ کر کوئی جواب نہیں دیا۔
طیب گوندل نے بتایا کہ جی ٹی روڈ اور موٹروے نیچے سے کلیئر تھیں لیکن جہاں سے برفباری شروع ہوئی وہاں شدید ٹریفک کا سامنا کرنا پڑا ، اور وہاں سے کسی صورت واپسی ممکن نہیں تھی، ہمیں انتطامیہ نے کہیں آگے جانے سے نہیں روکا، اگر مجھے پتا چلتا تو نوید کو واپس بلا لیتا۔ طیب گوندل نے کہا کہ میں نے ایس ایس پی ٹریفک سے بھی رابطہ کیا، سوشل میڈیا پر خبریں دیں، بطور صحافی وزیراعظم عمران خان، عثمان بزدار، شیخ رشید اور فواد چوہدری کے ذاتی واٹس ایپ پر میسج کیے لیکن کوئی جواب موصول نہیں ہوا، صرف شیخ رشید نے پریس ریلیز جاری کی کہ اقدامات کیے جارہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر سی پی او غفلت کا مظاہرہ نہ کرتے تو جانیں بچ جاتی۔ طیب گوندل کا کہنا تھا کہ انتظامیہ کو لائیو لوکیشن بھی بھیجی تھی لیکن کوئی بھی ہماری مدد کے لیے نہیں آیا۔ مجھے انتظامیہ کی جانب سے لالی پاپ دیا گیا کہ آپ اطمینان کریں لیکن وہ ٹیم تعاون کرتی تو آج جانیں بچائی جا سکتی تھیں، تھوڑی سی لاپرواہی کا مظاہرہ نہ کرتے تو کسی کی جان بچ جاتی۔ انہوں نے مزید کہا کہ نوید اقبال دل کے مریض تھے، ان کے ساتھ بچے بھی تھے، نوید سے آخری بار رابطہ ہوا تو انہوں نے کہا کہ آپ ہی مجھے نکال سکتے ہو، مجھے اگر پتا ہوتا حکومت اتنی نااہل ہے تو خود کچھ کرلیتا۔