سیاحوں نے سانحہ مری سے بھی سبق نہ سیکھا، بالاکوٹ کا رُخ کر لیا

اسلام آباد(قدرت روزنامہ) سیاحوں نے سانحہ مری سے بھی سبق نہ سیکھا ، انتظامیہ نے نتھیا گلی اور ملکہ کوہسار کے راستوں کی بندش کا اعلان کیا تو سیاحوں نے خیبرپختوںخوا کے سیاحتی مقام بالا کوٹ کا رخ کر لیا، راستوں پر پھسلن کے باعث کئی سیاحوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔جی ڈی اے اہلکار راستوں پر سیاحوں کو مدد فراہم کرتے رہے، بالاکوٹ کی ضلعی انتظامیہ نے صورتحال کا بروقت تدراک کیا اور ناران اور شوگران جانے والے راستوں کو بند کیا۔
ضلعی انتظامیہ نے سیاحوں کو تلقین کی ہے کہ بالاکوٹ شاہراہ کو کاغان پلدران تک بحال کیا گیا، سیاح کاغان سے آگے سفر سے گریز کریں۔دوسری جانب سانحہ مری کے حوالے سے ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ سامنے آئی جس میں انکشاف کیا گیا کہ مری اورگردونواح میں سڑکوں کی 2سال سے جامع مرمت نہیں ہوئی۔

ابتدائی رپورٹ میں بتایا گیا کہ کہ 7 جنوری کو4 فٹ برف پڑی،16مقامات پردرخت گرے اور سڑکیں بلاک ہوئیں، بجلی نہ ہونے کے باعث سیاحوں نےہوٹل چھوڑکرگاڑیوں میں رہنےکوترجیح دی لیکن مری میں پارکنگ پلازہ موجودنہیں جہاں گاڑیاں پارک کی جا سکیں۔

ابتدائی رپورٹ میں یہ انکشاف بھی کیا گیا کہ مری کے مرکزی خارجی راستےپرپھسلن کےباعث کوئی حکومتی مشینری موجود نہیں تھی، صبح 8 بجےبرفانی طوفان تھمنے کے بعد انتظامیہ حرکت میں آئی تاہم مری سےخارجی راستے پربرف ہٹانے کے لیے ہائی وے مشینری بھی نہیں تھی۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ رات گئے ڈی سی، سی پی اوکی مداخلت پرمری میں گاڑیوں کی آمد پرپابندی عائد تھی، متعلقہ اسسٹنٹ کمشنراورڈی ایس پی ٹریفک روانی یقینی بنانے کے لیے موجود تھے اور 7 جنوری کو21 ہزار گاڑیوں کو مری سے نکالا گیا۔
گڑھوں میں پڑنے والی برف سخت ہونےسے بھی ٹریفک روانی میں رکاوٹ ہوئی جبکہ شاہراہ پرٹریفک جام سےبرف ہٹانے والی مشینری کےڈرائیوربروقت نہ پہنچ سکے۔ یاد رہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدارنےمزیدتحقیقات کیلیےکمیٹی تشکیل دےدی ہے۔ خیال رہے کہ سانحہ مری میں تقریباً 23 افراد جان کی بازی ہار گئے ، گذشتہ روز وزیراعلیٰ پنجاب کی جانب سے جاں بحق افراد کے لواحقین کے لیے فی کس 8 لاکھ روپے کی مالی امداد کا اعلان کیا گیا تھا۔