نوازشریف کی واپسی کے لیے شہباز شریف کی ضمانت کا معاملہ

اسلام آباد (قدرت روزنامہ) وزیراعظم نے شہباز شریف کے خلاف منی لانڈرنگ کیس، ایف آئی اے اور لاہور ہائیکورٹ میں زیر سماعت مقدمات، انکوائریوں کی تفصیل اور تازہ ترین صورحال پر رپورٹ طلب کی ہے۔شہباز شریف کے خلاف عدالتی کارروائی سے قبل نوازشریف کی صحت سے متعلق نئے میڈیکل بورڈ کے قیام کی تجویز بھی زیر غور ہے جس کے تحت لندن میں نوازشریف کے ڈاکٹر سے رسائی کے لیے برطانیہ میں ہائی کمیشن سے رجوع کیا جائے گا۔
دوئم یہ کہ شہباز شریف کے بیان حلفی کی بنیاد پر لیگل پراسیس شروع کرنے کی تجویز ہے جس میں انہوں نے نوازشریف کی واپسی سے متعلق ضمانت دے رکھی ہے۔شہباز شریف کے خلاف کارروائی کے لیے لیگل پراسیس سے متعلق وزیراعظم نے مختلف آپشنز اور تجاویز پر غور شروع کر دیا ہے اور متعلقہ اداروں کو ہدایات بھی جاری کر دی گئی ہیں۔

وزیراعظم نے وزراء، میڈیا ٹیم اور پارٹی عہدیداروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ شہباز شریف کے خلاف منی لانڈرنگ ، نیب ایف آئی اے میں مقدمات کو میڈیا پر اجاگر کریں، تحریک انصاف کا ہدف پارلیمنٹ کے اندر بار شہباز شریف ہونا چاہئیے۔

ہر پلیٹ فارم پر شہباز شریف کے خلاف مقدمات کو بنیاد بنا کر لیگی قیادت کو ٹف ٹائم دیا جائے۔ گذشتہ ہفتے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کو علاج کی غرض سے لندن بھیجے جانے کے عدالتی فیصلے میں شہباز شریف کی جانب سے ایک بیان حلفی جمع کرایا گیا تھا ، جس میں انہوں نے اپنے بھائی کی پاکستان واپس آنے سے متعلق ضمانت دی تھی ، جس کی بنیاد پر حکومت نے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کے خلاف قانونی کارروائی کا فیصلہ کیا ہے ، جس کے لیے حکومت کی طرف سے شہباز شریف کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ عدالت عالیہ کو اس معاملے میں ازخود نوٹس لیتے ہوئے شہباز شریف کو طلب کرنا چاہیئے تھا لیکن ابھی تک لاہور ہائی کورٹ کی طرف سے اس معاملے پر کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی ، اس لیے وفاقی حکومت نے فیصلہ کیا ہے اس سلسلے میں مسلم لیگ ن کے صدر کے خلاف عدالتی کارروائی کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست کی جائے۔