کیا بروقت اقدامات سے سانحہ مری کو روکا جاسکتا تھا، وزیراعظم کا اجلاس میں استفسار
اسلام آباد(قدرت روزنامہ) وزیر اعظم عمران خان کی زیرصدارت حکومتی رہنماؤں اور ترجمانوں کے اجلاس میں کہا گیا ہے کہ سول ملٹری تعلقات سے متعلق اپوزیشن کا بیانیہ دم توڑ گیا۔وزیر اعظم عمران خان کی زیرصدارت حکومتی رہنماؤں اور ترجمانوں کے اجلاس میں سول ملٹری تعلقات پر بھی بات چیت کی گئی۔سانحہ مری سے متعلق اجلاس کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ مری میں ایک لاکھ 64 ہزار گاڑیاں داخل ہوئیں، وزیر اعظم نے استفسار کیا کہ کیا بروقت اقدامات سے سانحہ مری کو روکا جاسکتا تھا ,وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ سیاحت بڑھ گئی ہے، انفرااسٹرکچر کئی دہائیاں پیچھے ہے، نئے ہوٹلز کی تعمیر کے ساتھ پرانے اسٹرکچر کو بہتر کرنا لازمی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ بڑھتے ہوئے سیاحوں کو معیاری رہائش کی فراہمی چیلنج ہے۔
زرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں وفاقی وزراء ضلعی انتظامیہ کے حق میں بول پڑے۔وزیر داخلہ شیخ رشید نے اجلاس میں بتایا کہ پوری صورتحال کے دوران انتظامیہ اور پولیس نے بہترین کام کیا، شام پانچ بجے ہی مری جانے والے راستے بند کردیے تھے۔ شیخ رشید نے کہا کہ حالات پولیس کے کنٹرول سے باہر تھے، رینجرز طلب کرنا پڑی۔
دوسری جانب محکمہ موسمیات کی جانب سے سانحہ مری کے روز ہونے والی برفباری کے حوالے سے تفصیلات جاری کی گئی ہیں۔ نجی ٹی وی چینل جیو کی رپورٹ کے مطابق محکمہ موسمیات کے ذرائع کا بتانا ہے کہ سانحہ مری کے وقت ڈیڑھ فٹ سے بھی کم برفباری ہوئی۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ 7جنوری کو زیادہ سے زیادہ 17 انچ برف باری ریکارڈ کی گئی۔ مزید بتایا گیا ہے کہ مری میں 4 جنوری کو 6 انچ برف باری ہوئی اور 5 جنوری کو 8.5 انچ برفباری ہوئی، یعنی ان دو روز کے دوران مجموعی طور پر ساڑھے 14 انچ برفباری ہوئی۔محکمہ موسمایت کے مطابق برفباری گزشتہ چند سال معمول سے زیادہ تھی۔