سیگریٹ پینے گیا تھا، رہی بات تلخ کلامی کی تو اجلاس میں اپنے حق کی بات کی تھی،پرویز خٹک کی وضاحت آ گئی

اسلام آباد(قدرت روزنامہ) وزیراعظم کی زیرصدارت پارلیمانی پارٹی اجلاس میں پرویز خٹک، نور عالم و دیگر ارکان نے منی بجٹ، مہنگائی، اسٹیٹ بینک کی خودمختاری سے متعلق شدید تحفظات کا اظہار کردیا، وزیراعظم اور وزیر دفاع پرویز خٹک آمنے سامنے آگئے، پرویز خٹک نے کہا آپ کو وزیراعظم ہم نے بنوایا ہے، خیبرپختونخوا میں گیس پر پابندی ہے، گیس بجلی ہم پیدا کرتے ہیں اور پِس بھی ہم رہے ہیں، اگر آپ کا یہی رویہ رہا تو ہم ووٹ نہیں دے سکیں گے۔ پرویز خٹک کی اس گفتگو پر وزیراعظم اٹھ کر جانے لگے اور کہا کہ اگر آپ مجھ سے

مطمئن نہیں تو کسی اور کو حکومت دے دیتا ہوں۔ذرائع کے مطابق قومی اسمبلی میں ضمنی مالیاتی بل کی منظوی سے قبل ارکان قومی اسمبلی کو اعتماد میں لینے کیلئے وزیر اعظم عمران خان کی زیرصدارت پارلیمانی پارٹی کا اجلاس طلب کیا گیا تھا۔اجلاس میں 144 سے زائد ارکان شریک ہوئے۔ اجلاس میں حکومتی اتحادی جماعت ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے ٹیکس منی بجٹ میں ترامیم پر گفتگو ہوئی، ایم کیو ایم کے ارکان کا کہنا تھا کہ بنیادی اشیاء ضروریہ پر ٹیکس نہ لگائیں۔ جس پر وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہمیں عوام کی مشکلات کا اندازہ ہے، کوئی ایسا اضافی ٹیکس نہیں لگائیں گے جس سے عوام پر بوجھ پڑے۔ اجلاس میں معاملہ اس وقت مزید بگڑ گیا، پرویز خٹک، نور عالم و دیگر ارکان نے منی بجٹ، مہنگائی، اسٹیٹ بینک کی خودمختاری سے متعلق شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ اجلاس میں رکن اسمبلی نور عالم نے بھی سخت سوالات کئے اور کہا کہ کیا اسٹیٹ بینک کی خودمختاری سے سلامتی کے ادارے تو متاثر نہیں ہوں گے؟ کیا ہم سلامتی اداروں کے اکاؤنٹ کی تفصیلات بھی آئی ایم ایف کو دیں گے؟۔ جس پر وزیراعظم نے جواب دیا کہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ ملکی مفاد پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا، سلامتی اداروں کا تحفظ ہر صورت یقینی اور پہلی ترجیح ہے ۔ نور عالم نے دوبارہ کہا کہ ہمیں حلقوں میں لوگ کہتے ہیں گیس بجلی پانی دیں، کیا منی بجٹ سے ہمیں گیس پانی بجلی ملے گا۔ وزیراعظم نے دیگر ارکان اسمبلی سوالات کے بھی جواب دئیے۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں وزیر دفاع اور سابق وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے وزیراعظم پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو وزیراعظم ہم نے بنوایا ہے، خیبرپختونخوا میں گیس پر پابندی ہے، گیس بجلی ہم پیدا کرتے ہیں اور پِس بھی ہم رہے ہیں، اگر آپ کا یہی رویہ رہا تو ہم ووٹ نہیں دے سکیں گے۔ذرائع کے مطابق پرویز خٹک کی اس گفتگو پر وزیراعظم اٹھ کر جانے لگے اور کہا کہ اگر آپ مجھ سے مطمئن نہیں تو کسی اور کو حکومت دے دیتا ہوں۔ اجلاس کے دوران اراکین نے وزیراعظم عمران خان، شوکت ترین، حماد اظہر سے سوالات کرتے ہوئے کہا آبادی بڑھ رہی ہے، گیس کی قلت ہے، کیسے پوری ہوگی؟جس پر وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ حکومت اہم اقدامات کررہی ہیگیس قلت کا مسئلہ جلد حل ہوجائے گا۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر اور وزیر دفاع پرویز خٹک کے درمیان تلخ کلامی ہو گئی۔ ذرائع کے مطابق اجلاس ملک میں گیس کی قلت اور لوڈ شیڈنگ کے حوالے سے حماد اظہر اور پرویز خٹک میں تلخ کلامی ہو ئی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں اہم وفاقی وزرا کے مابین تلخی گیس کے معاملے پر ہوئی، وزیر دفاع غصے میں آ گئے اور اٹھ کر اجلاس سے چلے گئے۔ وزیر اعظم عمران خان نے پرویز خٹک کو اجلاس میں واپس بلوایا تو اسٹاف پرویز خٹک کو ڈھونڈتا رہا، تاہم پرویز خٹک کچھ دیر بعد دوبارہ اجلاس میں آ گئے۔ اس حوالے سے پرویز خٹک نے مؤقف پیش کیا ہے کہ ان کی حماد اظہر کے ساتھ کوئی تلخ کلامی نہیں ہوئی ہے، انھوں نے تو اجلاس میں ایک دیرینہ مسئلے (گیس بحران) پر بات کی تھی۔وزیر دفاع نے بتایا کہ میں سیگریٹ پینے گیا تھا، رہی بات تلخ کلامی کی تو اجلاس میں اپنے حق کی بات کی تھی۔اس سے قبل اجلاس میں شرکت کے موقع پر وزیراعظم عمران خان نے صحافیوں کے سوالات کا جواب دینے سے گریز کیا۔ صحافی نے سوال کیا کہ وزیراعظم صاحب کیا منی بجٹ پاس ہو جائے گا؟۔ جس پر وزیراعظم سوال کا جواب دینے کے بجائے مسکرا کر نکل گئے۔