پی پی کے بلدیاتی قانونی کے خلاف سندھ اپوزیشن کا احتجاج، ایک ہفتے میں قانون واپس لینے کا الٹی میٹم
کراچی (قدرت روزنامہ) سندھ میں بلدیاتی نظام کیخلاف اپوزیشن جماعتوں نے احتجاج کے بعد فوارہ چوک پر کچھ دیر علامتی دھرنا دیکرختم کردیا۔اپوزیشن جماعتوں نے الٹی میٹم دیا ہے کہ اگر سندھ حکومت نے ایک ہفتہ میں بلدیاتی قانون واپس نہیں لیا تو احتجاج کا دائرہ کار بڑھاتے ہوئے پورے صوبے میں احتجاج کرینگے، تمام شاہراہوں سمیت صوبے بھر کو بند کردینگے۔ہر شہر میں دھرنا ہوگا، اگلا ہفتے بلاول ہائوس اور تین تلوار کلفٹن پر احتجاج اور دھرنا ہوگا، اپوزیشن وزیراعلیٰ ہائوس بھی خالی کرائیگی۔ ان خیالات کا اظہار ایم کیوایم پاکستان کے رہنما عامرخان اور پی ٹی آئی کے رہنماء وفاقی وزیر علی زیدی نے اپوزیشن جماعتوں کے احتجاج اور علامتی دھرنے کے اختتام پر پریس کانفرنس میں کیا۔
قبل ازیں احتجاجی مظاہرے سے ایم کیو ایم پاکستان کے کنونئر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی، پی ٹی آئی سندھ کے صدروفاقی وزیر علی زیدی، جی ڈی اے کے سردار عبدالرحیم، عامرخان، حلیم عادل شیخ، خرم شیر زمان، حسنین مرزا، نصرت سحر عباسی اور دیگر نے خطاب میں کیا۔یہاں عوام ٹیکس کے پیسے کا حساب لینے آئے ہیں، ہم جعلی بینک اکاونٹ پرمقدمات ختم کرانے نہیں آئے، جعلی اکثریت پرکالاقانون نافذکیاگیاہے۔پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عامر خان نے کہا کہ سندھ حکومت کو بلدیاتی نظام واپس لینے کیلئے ایک ہفتے کا الٹی میٹم دے رہے ہیں۔ اگلے مرحلے میں اور بھی آپشن کھلے ہوئے ہیں۔تین تلوار اور بلاول ہاؤس پر بھی دھرنا ہو گا۔ہم شہر کے لوگوں کو تکلیف نہیں دینا چاہتے ہیں۔احتجاج کا دائرہ ،لاڑکانہ اور سندھ کی ہر شاہراہِ پر جائیگا، سندھ کی ہر شاہراہِ بند کرینگے۔
پیپلز پارٹی نے جعلی اور جھوٹی اکثریت پر قانون بنایا ہے جاگیر دارانہ سوچ مسلط کی ہے۔ لوگوں کو حقوق نہیں دے رہے ہو۔ کراچی سے انتقام لیا جارہا ہے،متحدہ اپوزیشن آپ کو کالا قانون بدلنے پر مجبور کریگی۔آپ کو ایک ہفتے کا وقت ہے۔پھر آپ کے پاس بھاگنے کا راستہ نہیں ہوگا۔وفاقی وزیر علی زیدی نے کہا کہ ہم یہاں پیپلز پارٹی کی مافیا کیخلاف سراپا احتجاج ہیں،ہم یہاں سندھ کی عوام کی فلاح و بہبود کیلئے بیٹھے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ7 دن میں سندھ حکومت نے کالا قانون واپس نہیں لیا تو ہم پورا سندھ بند کردینگے۔ہم کراچی ، حیدرآباد ، بدین ، لاڑکانہ بند کردینگے۔علی زیدی نے کہا کہ لوکل گورنمنٹ کو جب تک خودمختار نہیں بنائیں گے ملک ترقی نہیں کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں مہنگائی کی بڑی وجہ سندھ حکومت ہے، سندھ حکومت چوری کرتی ہے تو مہنگائی میں اضافہ ہوتا ہے۔ قبل ازیں سندھ میں اپوزیشن کی تین بڑی جماعتوں پاکستان تحریک انصاف، متحدہ قومی موومنٹ پاکستان اور گرینڈ ڈیموکرٹیک الائنس نے حکومت سندھ کی جانب سے منظور کردہ متنازع بلدیاتی قانون کے خلاف ہفتہ کو گورنر ہاؤس کے قریب فوارہ چوک پر اپنی بھرپور سیاسی طاقت کا مظاہرہ کیا گیا۔
اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں نے بلدیاتی قانون کو مسترد کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کیخلاف انکی جدو جہد اور تیز ہوگی، اپوزیشن کا قافلہ اب رکنے والا نہیں اور اپوزیشن کے رہنما گرفتاریوں اور سیاسی انتقامی کارروائیوں سے خوفزدہ نہیں ہونگے ۔
اپوزیشن رہنماؤں نے ان خیالات کا اظہار سندھ کے نئے بلدیاتی نظام کے خلاف مشترکہ اپوزیشن کے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔احتجاج میں ایم کیوایم پاکستان، جی ڈی اے اور تحریک انصاف کے کارکنان کی بڑی تعداد میں شرکت کی۔
شرکاء نے بلدیاتی نظام کیخلاف بینرز اٹھارکھے تھے۔ جس پر بلدیاتی نظام نامنظورکے نعرے درج تھے۔ شرکاء نے پیپلز پارٹی کیخلاف نعرے بازی کی۔کنوینر ایم کیو ایم پاکستان ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ یہ شہر پاکستان اور صوبے کے بجٹ کو ایک بڑا حصہ دیتا ہے۔کیا یہ شہر پیپلزپارٹی کی حکومت کے آنے سے پہلے بھی ایسا ہی تھا،جمہوریت میں جسکے پاس جتنا مینڈیٹ ہوتا ہے اسکے پاس اتنا ہی اختیار ہوتا ہے، کوئی جاکر اندرون سندھ کے شہر دیکھے کہ وہاں کتنی ترقی ہوئی۔انہوں نے کہا کہ بھٹو کے شہر لاڑکانہ کو دیکھیں کہ اسکی کیا حالت ہے،آئین کے آرٹیکل ایک سو چالیس اے کا تقاضا ہے کہ اختیارات نچلی سطح تک منتقل کئے جائیں۔
پی ٹی آئی سندھ کے صدرو وفاقی وزیر علی زیدی نے اپنے خطاب میں کہا کہ زرداری کا اکاونٹنٹ ہے جس کا نام مراد علی شاہ ہے، سندھ حکومت نے کالا قانون بنایا ہے،ان سے نہ کچرا اٹھتا ہے، نہ یہ پانی دے سکتے ہیں،ایک دورے پر الزامات لگاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بلاول پہلے پرائمری اور سیکنڈری اسکول ٹھیک کردیں پھر ٹیکنالوجی بنائیں۔جی ڈی اے کے رہنما اورمسلم لیگ فنکشنل سندھ کے جنرل سیکرٹری سردار عبدالرحیم نے کہا کہ سندھ کی خاطر جس مشن کے لئے ہم نکلے آج اسکا پہلا مظاہرہ ہے۔ہمارا اتحاد سندھ کو بانٹنے کی باتوں کو رد کر دےگا۔
ایم کیوایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی کے سینئر ڈپٹی کنوینر عامرخان نے اپنے خطاب میں کہا کہ آپ کہتے ہو کہ ہم اکثریت میں ہیں جو چاہیں گے وہ کرینگے، شرم آنی چاہیے جب 71 میں جن کی اکثریت تھی آپکے بانی نے انکو اقتدار نہیں منتقل کیا۔ہم نے چوڑیاں نہیں پہن رکھیں۔ہم گرفتاریاں دیں گے اب نہیں رکیں گے۔ اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ نے اپنے خطاب میں کہا کہ سندھ کا بلدیاتی نظام نہیں بلکہ حکمرانوں کا منہ بھی کالا ہے۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی لاتوں کی بھوت ہے باتوں سے نہیں مانے گی، سندھ اسمبلی میں جب بلدیاتی بل لایا گیا تو وہ چور دروازے سے لایا گیا،آئین توڑنے والے حکمران سندھ اسمبلی میں بیٹھے ہیں،ہم آئین کی بحالی کی بات کررہے ہیں۔
ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ وزیر اعلیٰ ہائوس سے اطلاع آئی ہے۔انکے تنخواہ دار نے کہا کہ یہ تینوں جماعتیں 15 سو سے زیادہ لوگ نہیں لا سکتے، عقل کے اندھے اسٹیج پر آکر دیکھ لیں،یہ نیب کے مقدمات ختم کرانے کیلئے لوگوں جمع نہیں ہوئے،یہ باہر کے بینکوں میں جمع رقم کیلئے نہیں جمع ہوئے،اگر یہ کالا قانون اتنا اچھا ہے تو مراد علی شاہ سے کہتا ہوں، آپ سہیون میں آنے کی دعوت دیں،ہمیں سیہون کی ایک ہوا دیکھا دیں،جہاں جینے اور مرنے کی سہولت دیں، ہم چاہتے ہیں یوسی چیئرمین کو ہر ماہ ایک کروڑ خود بہ خود ملنے چاہیے۔
خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ پیپلز پارٹی بڑی مزے کی بات کرتی ہے۔ہم نے کبھی کرپشن نہیں کی ہے۔میں نے ان کی تقریریں سنی تو میں سجدے میں گر گیا۔جی ڈی اے کےرہنما حسنین مرزا نے اپنے خطاب میں کہا کہ یہ کالا قانون ہے جس میں آپکے اور ہمارے حقوق دبائے جارہے ہیں،اس کو ہم رد کرتے ہیں۔آج کا احتجاج تو ابتدا ہے۔سندھ کے عوام کو انصاف دلانے تک ہم اکھٹے رہیں گے۔
پی ٹی آئی پارلیمانی لیڈر سندھ اسمبلی خرم شیر زمان نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج پی ٹی آئی کی تمام جمہوریت پسند جماعتوں کو دیکھ کر زرداری کی ٹانگیں کانپ رہی ہوں گی۔ آج یہ ثابت ہوگیا ہے کہ تمام زبانیں بولنے والے متحد ہیں۔پیپلز پارٹی کا کالا قانون صوبے کے عوام کو منظور نہیں ہے۔جی ڈی اے کی رہنما نصرت سحر عباسی نے اپن خطاب میں کہا کہ تمام اپوزیشن پارٹیوں کے احتجاج میں شریک کارکنوں کا سلام پیش کرتی ہوں،آج پیپلز پارٹی نے لوگوں کو بلدیاتی بل کیخلاف نکلنے پر مجبور کیا ہے،پیپلز پارٹی اسمبلی کو اپنی جاگیر سمجھ کر کالے قانون پاس کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ آج میری مائیں بہنیں سڑکوں پر نکل آئی ہیں، بلدیاتی بل کالا قانون کو مسترد کرتے ہیں .پی پی اس قانون کے ذریعے سندھ پر قابض ہونا چاہتی ہے۔