پاکستان

پرویز خٹک وزیراعظم کے سامنے کیوں کھڑے ہوئے ؟ پرویز خٹک کو پارلیمانی پارٹی سے قبل کس کا فون آیا تھا؟ تہلکہ خیز انکشافات

اسلام آباد (قدرت روزنامہ) پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنماء اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ پرویز خٹک کسی کا فون آنے پر عمران خان کے سامنے کھڑے ہوئے، میں نے حکومت کو گھر بھیجنے کی کوئی تاریخ نہیں دی، پی ٹی آئی کو نوازشریف کی واپسی کے بعد حکومت تبدیل ہونے اور احتساب کی فکر ہے۔ پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنماؤں نے احسن اقبال اور ایاز صادق آج یہاں پریس کانفرنس کررہے تھے۔سردار ایاز صادق نے کہا کہ اسد عمروزیرخزانہ کیلئے پی ٹی آئی کے پوسٹر بوائے تھے ، اسد عمر8سال میں پارلیمانی روایات نہیں سیکھ سکے شاید بڑے ہوکر سیکھ جائیں ، وہ کہتے کہ ن لیگ کا آخری بجٹ جو تھا اس میں اپوزیشن باہر تھی لیکن اکیلا ان کو پتا نہیں کہ اسپیکر کا کام پارٹی بننا نہیں ہوتا، وہ واپس نہیں لاتا، اسپیکر جب بل منظور کرواتا ہے تو ہر شق پر ایک ممبر بولتا ہے اور وزیرخزانہ جواب دیتا ہے، ووٹ چیلنج بھی ہوسکتا ہے، ووٹ کاؤنٹ بھی کیا جاسکتا ہے، ایک بل فاٹا کے حکومتی ممبران نے بھی جمع کروایا ہوا تھا، اس میں ان کے سات ممبر کم ہوجانے تھے، لیکن کسی بل پر ووٹ کاؤنٹنگ نہیں کی گئی۔لیکن پی ٹی آئی نے ایک نئی روایت ڈال دی ہے۔انہوں نے کہا کہ نوازشریف کی واپسی سے متعلق میں پھر واضح کردوں کہ میں نے کہا تھا کہ نوازشریف دسمبر میں واپس آسکتے ہیں، میں جب جاؤں گا میرے ساتھ یا بعد میں بھی واپس آسکتے ہیں، میں نے حکومت کو گھر بھیجنے کی کوئی تاریخ نہیں دی تھی،

میں فروری کے پہلے ہفتے لندن جاؤں گا، نوازشریف ضرور واپس آئیں گے ، ان کو نوازشریف کے آنے کے بعد حکومت تبدیل ہونے اور احتساب کی فکر ہے۔ایاز صادق نے ایک سوال پر کہا کہ پرویز خٹک کسی کا فون آنے پر عمران خان کے سامنے کھڑے ہوئے تھے۔ احسن اقبال نے کہا کہ بتانا چاہتا ہوں کہ حکومت کیوں گورنر سٹیٹ بینک کے آگے فلیٹ ہوگئی ہے اس لیے کہ فارن فنڈنگ کی جتنی ٹرانزکشنز ہیں وہ سٹیٹ بینک کے ذریعے پاکستان میں آئی ہوئی ہیں اور فارن فنڈنگ میں جتنی تحقیقات ہونی ہیں اس میں منی ٹریل لینے کیلئے سٹیٹ بینک کا بڑا کلیدی کردار ہے۔ہم نے یہ تجویز دی تھی کہ یہ بات لکھی جائے کہ گورنر اور ڈپٹی گورنر جو مذاکرات بھی کرتے ہیں آئی ایم ایف کیساتھ وہ اپنی ملازمت کے بعد 2 سال تک کسی ایسے ادارے میں ملازمت نہیں کرسکیں گے جس کے ساتھ وہ ملک کیلیےمزاکرات کرتے رہے ہیں۔ پاکستان کی مالیاتی خود مختاری کا جو سودا ہونے جارہا ہے میں تمام سینیٹر حضرات سے اپیل کروں گا کہ وہ اپنے قومی فرض کی روشنی میں اسکا جائزہ لیں کیونکہ حکومت نے قومی اسمبلی سے اسے بلڈوز کیا ہے۔امید کرتا ہوں سینیٹ اس قانون کے اوپر بریک لگائے گی۔ اپوزیشن اپنا کردار ادا کررہی ہے اپوزیشن کے پاس نمبر نہیں ہوتے جس سے اس نے کسی بل کو شکست دینی ہے کیونکہ اگر اسکے پاس نمبر ہوں تو وہ حکومت میں ہوگی۔ اپوزیشن کا یہ فرض ہے کہ وہ حکومت کی ناکامیوں کو اجاگر کرے۔ احسن اقبال نے کہا کہ حکومت کی غفلت سے بدترین گندم کا بحران آئے گا، حکومتی سرپرستی میں کھاد سمگل اور بلیک میں فروخت کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے بولے کہ کھاد، ادویات اور ہر شعبہ میں مافیا پیدا ہوگیا، یہ کہہ رہے ہیں کسان کے زیادہ کھاد استعمال کرنے سے بحران پیدا ہوا۔ ساری کھاد سمگل ہوکر دوسرے ممالک جاچکی۔

متعلقہ خبریں