اپنے ہی پیسوں سے کتے کو دودھ پلاتا ہے ۔۔ پنچاب کا چھوٹا سا بچہ، جس کے والدین بھی انتقال کر گئے، لیکن یہ لڑکیوں والے کپڑے پہننے پر مجبور کیوں ہے؟

لاہور (قدرت روزنامہ)ہر کسی کی زندگی ایک جیسی نہیں ہوتی ہے، اکثر لوگ یہ شکوہ کرتے نظر آتے ہیں کہ ان کی موٹر سائکل ہے مگر ان کے پاس گاڑی نہیں، اکثر یہ بھی کہتے ہیں کہ اسمارٹ فون تو ہے مگر کسی برانڈ کا موبائل نہیں۔ لیکن کوئی بھی کسی حال میں خوش نہیں ہے۔

ہماری ویب ڈاٹ کام کی اس خبر میں آپ کو ایک ایسے بچے کے بارے میں بتائیں گے جو کہ ہر حال میں اللہ کا شکر ادا کر رہا ہے۔


ڈان کے فیس بک پیج پر ایک ویڈیو اپلوڈ کی گئی جو کہ ہیروز آف پاکستان ایڈیشن کے پراجیکٹ میں اپلوڈ کی گئی تھی۔ بلند عباس بھی اسی پراجیکٹ میں ورٹیگو کریٹیوز نامی پروڈکشن ہاؤس کی جانب سے جمع کرائی گئی تھی۔

اس ویڈیو میں پنجاب کے ایک ایسے بچے کو دکھایا گیا ہے جو کہ کچرا چن کر اور طبلا بجا کر اپنا پیٹ پال رہا، لیکن اس ننھے شہزادے نے اس وقت سب کے دل جیت لیے جب وہ اپنے ہی پیسوں سے اپنے پالتو کتے کو بھی دودھ پلاتا ہے۔

بلند عباس کے والدین کا انتقال ہو گیا تھا اور اسے ایک خواجہ سرا نے سنبھال رکھا تھا، مگر اس کے انتقال کے بعد بھی بلند عباس لاوارث ہو گیا تھا۔ تنہا ہونے کے باوجود بلند نے ہمت نہیں ہاری، اسے خواجہ سرا نے طبلا بجانا سکھایا تھا، جس سے وہ اب کچھ پیسے کما لیتا ہے۔

بلند عباس کا دل کرتا ہے کہ وہ بھی پارک میں کھیلے مگر دیگر بچے اسے ملنگ سمجھ کر دور بھگا دیتے ہیں۔ بلند عباس کہتے ہیں کہ مجھے بڑا ہو کر طبلا بجانے والا بننا ہے جو بڑے اسٹیجز پر بھی جائے۔بلند عباس کا ایک چھوٹا سا دوست بھی ہے جو کہ انسان نہیں بلکہ جانور ہے۔ بلند اپنی کمائی میں سے کچھ رقم کا دودھ لے کر کتے کو دیتا ہے، اس کتے کا نام لکی بونس رکھا ہے جو کہ بلند عباس کے دل کے قریب ہے۔طبلا بجا کر پیسے کمانے والے بلند عباس کو کچھ لوگ اگر پیسے دیتے ہیں تو کچھ اسے ڈانٹتے بھی ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ مراسیوں والا کام کیوں کر رہے ہو۔


بلند عباس پُر امید ہیں کہ اس دنیا میں وہ اپنا ایک مقام حاصل کر کے رہے گا، اسے اپنے گرو کی ایک بات ہمیشہ یاد رہتی ہے کہ اس دنیا میں اچھے اور بُرے دونوں انسان ہیں۔ لیکن تم ہمیشہ اچھا انسان بن کر رہنا۔ بلند زنانے قسم کے کپڑے بھی اسی لیے پہنے ہوئے ہے کیونکہ اس کی جیب اتنی اجازت نہیں دیتی کہ وہ کچھ کپڑے خرید سکے۔