نکاح صرف مسجد میں ہوگا ورنہ جنازہ بھی نہیں پڑھایا جائے گا
مکوآنہ (قدرت روزنامہ)پاکستان میں ہر گائوں کی اپنی ہی ایک الگ پہچان ہوتی ہے۔ ہر گائوں کے طور طریقے، رہن سہن، بھی مختلف ہوتے ہیں جنہیں دیکھ کر لگتا ہی نہیں کہ یہ بھی پاکستان کا ہی ایک حصہ ہے۔ آج ہم ایک ایسے گائوں کے بارے میں آپ کو بتانے جا رہے ہیں جہاں کے لوگ بالکل سادگی اختیار کرتے ہوئے مسجد میں نکاح کرتے ہیں اور شادی بیاہ کی فضول رسومات سے اختلاف رکھتے ہیں۔
مذکورہ گائوں سوات کا ہے۔ گائوں کے رہائشی حبیب اللہ ہمدرد نے این این آئی ۔کو ایک ملاقات میں بتایا انہوں نے کہا کہ اس تاریخ کے مقاصد یہ ہیں کہ شادی بیاہ و دیگر تقریبات ہمارے ہاں جو آتے ہیں ان کو انتہائی آسان اور سادہ بنایا جائے۔ انہوں نے بتایا کہ یہاں نکاح مسجد میں ہی ہوتا ہے جس میں مہمانوں کو زیادہ سے زیادہ شیر خورمہ اور شربت پیش کیا جاتا ہے۔
شادی میں ولیمہ استطاعت کے مطابق ہوتا ہے۔ شادی بیاہ کے جوڑوں کے لیے لاکھوں روپے نہیں خرچ کیئے جاتے۔ جہیز کا سامان انتہائی سادہ ہو اور اس تاریخ میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ ایسی کوئی بھی فضول رسومات نہ رکھی جائیں جو لوگوں کی پریشانی کا سبب بنیں۔ حبیب اللہ ہمدرد نے بتایا کہ اس تاریخ کا آغاز ہماری مسجد سے ہوا پھر گائوں کی دوسری مسجد میں پھیلی۔
حبیب اللہ بتاتے ہیں کہ سوات کے لوگ ایک ہی طرز کے رسم و رواج چاہتے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ ہمارے گائوں میں 2 سے 3 الگ رواج ہوں ورنہ وہ قطع تعلقی ظاہر کرتے ہیں اور جزباتی ہو کر یہ کہتے ہیں کہ ہم ان کا جنازہ نہیں پڑھائیں گے۔ حبیب اللہ ہمدرد نے یہ بات واضح کی کہ یہ بس گائوں کے لوگوں کی جذبات میں کہی جانے والی باتیں ہیں اس کا ہماری بنائی گئی تاریخ سے واسطہ نہیں ہے۔