پنجاب میں تبدیلی،جہانگیر ترین فیصلہ کن ثابت ہو سکتے ہیں

لاہور (قدرت روزنامہ) سینئر تجزیہ کار ہارون الرشید نے کہا ہے کہ حکومت نہیں جا رہی،سیاست میں اگلے چند مہینے فیصلہ کن ہیں، ممکن ہے کہ صورتحال بدل جائے۔92 نیوز کے پروگرام ’مقابل ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ پنجاب میں ن لیگ بڑی پارٹی ہے،اگر جہانگیر ترین اور ان کا گروپ تبدیلی کا فیصلہ کر لے تو پھر کچھ ہو سکتا ہے۔
جہانگیر ترین فیصلہ کن ثابت ہو سکتے ہیں۔(قبل ازیں ہارون الرشید نے کہا تھا کہ جہانگیر ترین کی اہمیت بہت بڑھ رہی ہے۔جہانگیر ترین نے لاہور، اسلام آباد اور کراچی میں کچھ لوگوں سے ملاقاتیں کی ہیں، کہا جا رہا ہے کہ وہ سیاسی جماعت بنانا چاہتے ہیں مگر میرے خیال میں وہ ایسا نہیں کریں گے۔ ہارون الرشید نے مزید کہا کہ پارٹی بنانا تو جہانگیر ترین کے لیے مشکل ہے مگر وہ فیصلہ کن کردار کسی مرحلے پر ادا کر سکتے ہیں مگر ابھی تبدیلی کے کوئی آثار نہیں۔

) ہارون الرشید نے کہا ہے کہ سروے کے مطابق 29 فیصد ووٹ ن لیگ کے، 28 فیصد پی ٹی آئی کے ہیں۔کوئی خاص فرق نہیں ہے، مقابلہ کانٹے کا ہے۔مارچ میں کے پی کے میں بلدیاتی انتخابات کا دوسرا مرحلہ ہونا ہے اگر وہی نتیجہ آتا ہے جو پہلے آیا تو پھر تحریک انصاف کو بڑا نفسیاتی دھچکا لگے گا،اپریل میں پنجاب میں بلدیاتی الیکشن ہیں، ان میں تحریک انصاف کو بری طرح شکست کا خطرہ ہے۔
جہاں تک لانگ مارچ کا تعلق ہے تو سندھ میں اپوزیشن پارٹیاں احتجاج کر رہی ہیں۔پیپلز پارٹی والے وہاں پر اپنا سر بچائیں گے یا وفاقی حکومت پر یلغار کرنے نکلیں گے؟۔ہارون الرشید نے مزید کہا کہ نوازشریف کے واپس آنے کا سوال ہی پیدا ہیں ہوتا،تاہم بحرین اور قطر بڑی کوششیں کر رہے ہیں۔ایسے کوئی آثار نظر نہیں آ رہے کہ عمران خان جا رہے ہیں۔فواد چوہدری نے ن لیگ کے جن چار آدمیوں کی بات کی مجھے نہیں پتہ وہ کون ہیں، سیاسی دباؤ کے لیے بیان بازی ہوتی ہے۔