چین میں بچوں کی شرح پیدائش میں ریکارڈ کمی

چین(قدرت روزنامہ)چین میں پچھلے سال بچوں کی شرح پیدائش کم آنے پر ماہرین نے توقع ظاہر کی ہے کہ معاشرہ میں زیادہ بڑھتی ہوئی عمر والے افراد معاشی بحران لا سکتے ہیں۔خبر ایجنسی کے مطابق چین نے گزشتہ برس پیدائش کے شرح کے اعداد و شمار جاری کیے ہیں۔چین کو اس وقت نوجوان آبادی میں کمی کا سامنا ہے، اس بحران کی وجہ سے چین کی معیشت سست روی کا شکار ہوسکتی ہے کیوںکہ بڑھتی عمر کے لوگوں کی شرح زیادہ ہے۔
چین کے نیشنل بیورو آف سٹیٹسٹکس کے اعداد وشمار کے مطابق دنیا کی دوسری بڑی معیشت میں ہزار افراد میں شرح پیدائش گزشتہ برس کم ہو کر ساڑھے سات رہ گئی، یہ شرح کئی دہائیوں کے بعد ریکارڈ کمی دیکھی گئی ہے۔اعداد و شمار کے مطابق یہ شرح 1949 میں کمیونسٹ چین کی بنیاد کے بعد سب سے کم شرح پیدائش ہے۔چین 1978 کے بعد معیشت کے سالانہ اعداد وشمار جاری کرتا ہے جس کے مطابق یہ شرح کم ترین ہے۔

چینی حکومت نے دنیا کے سخت ترین فیملی پلاننگ کو 2016 میں نرم کردیا تھا، فیلمی پلاننگ کے مطابق حکام نے ایک بچے کی پیدائش کے بعد اور دو بچے کی پیدائش کی اجازت دی تھی لیکن اس کے باوجود شرح پیدائش نہیں بڑھی ہے۔
گزشتہ برس چین کی حکومت نے پالیسی کو مزید نرم کرتے ہوئے ایک خاندان کو تین بچے پیدا کرنے کی اجازت دی تھی۔ سنہ 2021 میں چین میں دس کروڑ 62 لاکھ بچے پیدا ہوئے جس سے ملکی آبادی ایک ارب 41 کروڑ تک پہنچ گئی۔پن پوسٹ اسیسمنٹ مینیجمنٹ کے ژوی ژینگ نے بتایا کہ آبادی کے بحران سے ہر ایک آگاہ ہے لیکن جس رفتار سے بڑی عمر کے افراد کی تعداد بڑھ رہی ہے وہ توقع سے زیادہ ہے۔