معاہدے کے بعد برطانیہ نوازشریف کو ڈی پورٹ کر دے گا

اسلام آباد(قدرت روزنامہ) وزیراعظم کے مشیر برائے احستاب و داخلہ بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ سابق وزیراعظم ابھی عدالتی عمل سے گزر رہے ہیں۔برطانوی حکومت نے تو ویزہ میں توسیع سے انکار کر دیا ہے۔اگر برطانوی عدالت نے حکومت کا فیصلہ درست قرار دیا تو مسلم لیگ ن کےقائد کو واپس پاکستان آنا ہو گا۔پروگرام ہو گیا رہا ہے میں گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ برطانیہ سے مجرمان کی تحویل کا معاہدہ پہلے ہی دونوں ممالک کے درمیان ہے لیکن جن مجرمان کا ویزہ برطانیہ میں ختم ہو گیا تو ان کی واپسی کے لیے معاہدہ برطانیہ سے ہو رہا ہے۔
اگر برطانیہ رضامندی ظاہر کرے گا تو جو مجرمان برطانیہ میں مقیم ہیں ان کو وہاں سے ڈی پورٹ کیا جائے گا۔نوازشریف کو بھی واپس آنا ہو گا۔

گذشتہ روز پاکستان اور برطانیہ کے درمیان مجرمان واپسی کے معاہدے سے متعلق وزارت داخلہ میں اہم اجلاس طلب ہوا تھا۔ وفاقی کابینہ کی تشکیل دی گئی خصوصی وزارتی کمیٹی نے پاکستان اور برطانیہ کے درمیان مجرمان واپسی معاہدے سے متعلق اہم فیصلے کئے۔

وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے خصوصی وزارتی کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کی۔ اجلاس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری اور مشیر برائے داخلہ بیرسٹر شہزاد اکبرنے شرکت کی۔ اجلاس میں سیکرٹری وزارت قانون، ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ سمیت دیگر اعلی حکام نے شرکت کی ۔ کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ برطانیہ کے ساتھ مجرمان واپسی کے معاہدے پر بہترین عوامی مفاد میں دستخط کئے جائینگے ۔
معاہدے کو وفاقی کابینہ میں لے جانے سے پہلے برطانیہ سے مزید مشاورت کی جائیگی۔ معاہدے سے پاکستان اور برطانیہ اپنے سزا یافتہ مجرمان کو ایک دوسرے کے ممالک واپس بھیج سکیں گے۔معاہدے سے صرف ایسے شہریوں کو واپس لانے کی اجازت ہوگی جن کو متعلقہ عدالتیں سزائیں سنا چکی ہیں۔برطانیہ سے مشاورت کے بعد معاہدے کو وفاقی کابینہ سے حتمی منظوری کے لئے پیش کیا جائیگا۔ مجرمان واپسی معاہدے سے متعلق مذاکرات کا پہلا راؤنڈ اکتوبر 2019 میں منعقد ہوا تھا۔