لاہور (قدرت روزنامہ) قومی احتساب بیورو نے ایون فیلڈ ریفرنس میں مریم نواز کی بریت اور فیصلے کے خلاف اپیلوں کو خارج کرنے کی استدعا کر دی . جیو نیوز کی رپورٹ کے مطابق نیب کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں اپیل کی گئی جس میں مریم نواز کی بریت کی درخواستوں کو ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے انہیں خارج کرنے کی استدعا کی ہے .
نیب نے مریم نواز پر مثالی جرمانے لگانے کی استدعا کی اور موقف اپنایا کہ مریم نواز کی بریت کی درخواست میں بیان کیے گئے حقائق درست نہیں . بریت کی درخواست میں الزامات پر سپریم کورٹ فیصلہ دے چکی ہے جب کہ ٹرائل ریفرنس کا صاف شفاف ٹرائل ہوا اور احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس میں قانون کے مطابق سزا سنائی . نیب نے مزید کہا کہ مریم نواز کے والد نوازشریف، بھائی حسن اور حسین نواز عدالتی مفرور ہیں، ملزمان نے لندن فلیٹس کی منی ٹریل نہیں دی جب کہ نوازشریف بتائیں لندن میں جائیدادیں کیسے خریدیں اور پیسے کیسے منتقل کیا؟ .
نیب نے موقف اپنایا کہ سپریم کورٹ نے فیصلے پر عمل درآمد کے لیے نگران جج مقرر کیا لہذا مریم نواز کی درخواست عدالت کے ساتھ دھوکا دہی کے مترادف ہے . ان کے نگران جج پر الزامات توہین عدالت کے زمرے میں آتے ہیں . خیال رہے کہ نائب صدر ن لیگ مریم نواز نے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کے لیے نئی درخواست دائر کی تھی . مریم نواز نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست جمع کروائی تھی .
مریم نواز نے سابق جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے انکشافات پر مبنی درخواست دائر کی . مریم نواز نے شوکت عزیز صدیقی کے انکشافات کی روشنی میں بریت کی استدعا کی . درخواست میں کہا گیا کہ شوکت عزیز صدیقی کی تقریر نے ساری کارروائی مشکوک بنا دی . ٹرائل کی سادی کارروائی، ریفرنس فائل کرنے کے احکامات بھی دباؤ کا نتیجہ ہو سکتے ہیں . جب کہ نیب کے لازم ہوتا ہے کہ وہ شفاف طور پر کارروائی کرے .
درخواست میں یہ بھی کہا گیا کہ پاکستان کی تاریخ پولیٹکل انجینئرنگ اور قانون کی سنگین خلاف ورزیوں کی کلاسک مثال ہے . ایون فیلڈ ریفرنس میں شریف خاندان پر الزام ہے کہ انہوں نے غیر قانونی ذرائع کی مدد سے حاصل کی گئی رقم سے لندن کے مہنگے ترین علاقے مے فئیر اور پارک لین کے نزدیک واقع چار رہائشی اپارٹمنٹس خریدے . درخواست میں کہا گیا ہے کہ احتساب عدالت نے 6 جولائی 2017 کو ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا سنائی .
ایون فیلڈ ریفرنس میں احتساب عدالت نے نوازشریف، ان کی بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر اعوان کو جیل ، قید اور جرمانہ کی سزا سنائی تھی . سزا کے خلاف ملزمان نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا جس نے سمبتر 2018 میں ان سزاؤں کو معطل کردیا تھا جس کے بعد نوازشریف، مریم نواز اور محمد صفدر اعون کو رہا کیا گیا تھا .