کیا ورزش وزن کو واقعی کم کرتی ہے؟ جانئے سائنس کیا کہتی ہے

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)دنیا کی بڑی آبادی موٹاپے کا شکارہے اورموٹاپا بذات خود کئی بیماریوں کی آماجگاہ ہے یہی وجہ ہے کہ لوگ اس سے نجات کے لئے کئی طرح کے جتن کرتے ہیں تاکہ خود کو صحت مند رکھ سکیں۔عموماًدیکھا گیا ہے کہ وزن کم کرنے کے لئے لوگوں کی اکثریت ورزش کا سہارا لیتی ہے کیا واقعی یہ طریقہ کا اتنا کار گر ثابت ہوتا ہے جیسا کہ اس کے بارے میں دعویٰ کیاجاتا ہے؟ایک امریکی سائنسدان اور مصنف رابرٹ جے ڈیوس کا کہنا ہے کہ ایسے افراد جو وزن کم کرنے کی امید پر ورزش کو اپنا معمول بناتے ہیں وہ سب جھوٹی امید کا شکار ہیں۔
رابرٹ جے ڈیوس نے اپنی حالیہ شائع ہونے والی کتاب ’’سرپرائزڈلائیز:ہاؤمتھس اباؤٹ ویٹ لاس آر کیپنگ اس فیٹ‘‘(حیرت انگیز جھوٹ:وزن میں کمی کی من گھڑت کہانیاں کس طرح آپ کو موٹا کررہی ہیں؟) میں انہوں کئی طرح سے اس موضوع پراپنی رائے کا اظہار کیا ہے اوریہ بھی بتایا ہے کہ وزن کم کرنے کے لئے کس طریقہ کار کو اپنانا چاہئے۔
اس کتاب میں رابرٹ نے ایسی کئی سائنسی تحقیقات کا حوالہ پیش کیا ہے جو موٹاپے اور وزن میں کمی سے متعلق ہے، ان کے مطابق اگر کسی شخص کا وزن 150 پونڈ (68 کلوگرام) ہے اور وہ ہفتے میں 5 دن، روزانہ 30 منٹ تک واک کرے تو وہ صرف 140 کیلیوریزخرچ پائے گا۔
اتنی کیلوریزسافٹ ڈرنک کی ایک چھوٹی بوتل میں ہوتی ہے اتنی کم کیلوریز کے گھٹنے سے وزن پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ایسے افراد آرام کے دنوں میں بہت زیادہ غذا لیتے ہیں جس کی وجہ ان کے وزن میں کمی کے بجائے اضافہ ہونے لگتا ہے۔ڈاکٹررابرٹ اپنی کتاب میں ورزش اور موٹاپےمیں کمی سے متعلق کی جانے والی تفصیلی تحقیقات کے نتائج کے بارے میں لکھتے ہیں کہ معمولی ورزش سے وزن کم نہیں ہوتا اور نہ ہی ڈائٹنگ اس ضمن میں کار گار ثابت ہوتی ہے۔
اس کے برعکس روزانہ 90 منٹ تک تیزقدموں سے پیدل چلنے یا 30 منٹ تک تیز ڈورنے سے روزانہ کی بنیاد پر 400 سے 500 کیلوریز تک خرچ جاسکتی ہے جس سے وزن میں بہت معمولی کمی واقع ہو سکتی ہے۔تاہم اس کے ساتھ بہتر انداز میں ڈائٹنگ بھی کی جائے تو چھ مہینے سے سال تک وزن میں خاصی کمی لائے جاسکتی ہے۔انہوں نے اپنی کتاب میں زیادہ وزن رکھنے والے افراد کے بارے میں لکھا کہ ایسے لوگ کھانے پینے کے شوقین اور آرام پسند ہوتے ہیں یہی وجہ ہے کہ یہ ڈائٹنگ اور ورزش کو اپنے لئے ایک مشکل عمل سمجھتے ہیں، ایک تو وہ اس طرف کم ہی راغب ہوتے ہیں اور جب کوشش کے باوجود نتائج جلد من پسند نہیں ملتے تو یہ امید اور ورزش دونوں کو چھوڑ دیتے ہیں۔
ڈاکٹر رابرٹ نے وزن میں کمی کے خواہشمند افراد کو آگاہ کیا کہ اگر آپ ورزش کے دوران کم کیلوریزوالی صحت بخش غذا کا استعمال نہیں کر رہیں تو جان لیں کہ وزن میں کمی کی امید رکھنا بے معنی ہے۔واضح رہے کہ اگرآپ روزانہ بہتر ورزش کے ساتھ صحت بخش غذا کے استعمال کو جاری رکھتے ہیں تو چھ ماہ سے سال کے بعد اپنے وزن میں چند کلو کی کمی کر سکتے ہیں۔