ملک کی صدارتی نظام نافذ ہونے کا امکان؟ وزیر خارجہ شاہ محمودقریشی بھی کھل کر بول پڑے
اسلام آباد(قدرت روزنامہ)وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت نے وزیراعظم عمران خان کے وژن کے تحت ملک کی خارجہ پالیسی کو نئی سمت دی اور ہم نے قومی سلامتی پالیسی میں جیوپولیٹکس کی بجائے جیو اکنامک پالیسی کو مرکز بنایا، مالی آزادی اور معاشی خودمختاری کے بغیر پاکستان خوشحال اور مستحکم نہیں ہو سکتا، پاکستان کو معاشی طور پر مضبوط بنانا وزیراعظم عمران خان کا خواب ہے، اس سلسلے میں معاشی استحکام کیلئے برآمدات میں اضافہ اور علاقائی تجارت کو فروغ دینا ہو گا،
حکومت جانے اور صدارتی نظام کی باتیں محض قیاس آرائیاں ہیں ان پر توجہ نہیں دیتا، اپوزیشن صرف اپنے ورکرز کو امید دلا رہی ہے کہ حکومت جا رہی ہے اور ہم آ رہے ہیں جبکہ حقائق اس کے برعکس ہیں، تحریک انصاف حکومت اپنی آئینی مدت پوری کرے گی۔ نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جنوبی پنجاب صوبے کے قیام سے نہ صرف وفاق مضبوط ہو گا بلکہ گورننس اور سروس ڈلیوری کو بہتر بنانے میں بھی مدد ملے گی، سابقہ ادوار میں بھی اس حوالے سے بات چیت ہوتی رہی لیکن تحریک انصاف پہلی حکومت ہے جس نے جنوبی پنجاب صوبے کے قیام کیلئے صرف سیاسی نعرہ نہیں لگایا بلکہ سنجیدہ کوشش کی،
ہم اکیلے کریڈٹ نہیں لینا چاہتے ، چاہتے ہیں کہ تمام سیاسی جماعتیں نیک مقصد میں سیاسی وابستگی سے بالاتر ہو کر قومی مفاد میں آئینی ترمیم کیلئے ساتھ دیں۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جنوبی پنجاب صوبے کی آبادی کئی یورپین ممالک سے بھی زیادہ ہے، 70 کی دہائی سے جنوبی پنجاب کے لوگوں کی الگ صوبے کی خواہش ہے، اپوزیشن جماعتیں بھی صوبے کی مخالفت نہیں کر رہیں اسلئے ہم نے اتفاق رائے کیلئے اپوزیشن کو دعوت دی ہے، اپوزیشن کو بھی چاہیے کہ وہ جنوبی پنجاب کے لوگوں کی خواہش کو مقدم رکھے اور صوبے کے قیام کیلئے حکومت کے ساتھ بھرپور تعاون کرے۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب نے عام انتخابات میں تحریک انصاف کو قومی اسمبلی کی 46 میں سے 34 سیٹیں جتوا کر بھاری مینڈیٹ دیا، واضح مینڈیٹ کے بعد ہمارا اخلاقی اور سیاسی فرض بنتا ہے کہ ہم لوگوں کی خواہش کا احترام کریں،
پنجاب حکومت نے جنوبی پنجاب صوبے کے قیام کیلئے پیشرفت کی ہے، اب ملتان اور بہاولپور میں الگ الگ سیکرٹریٹ بن گئے ہیں اور افسران نے کام شروع کر دیا ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان میں امن و استحکام پورے خطے کے مفاد میں ہے، افغانستان میں امن سے معاشی خوشحالی، ترقی اور علاقائی روابط کو فروغ دینے میں مدد ملے گی، بھارت کا افغانستان میں سپائلر کا کردار ادا کرنا خطے کے مفاد میں نہیں، بھارت منفی رویہ ترک کر دے تو پورا خطہ آگے بڑھے گا جس طرح یورپی یونین اور آسیان کے ممالک نے سیاسی مسائل کو پس پشت رکھ کر اپنے اپنے ممالک کی خوشحالی اور غربت کے خاتمے کیلئے اقدامات اٹھائے، افغانستان کو امداد فراہم کرنے کے حوالے سے پاکستان کی کوششیں آہستہ آہستہ رنگ دکھا رہی ہیں اور اقوام متحدہ سلامتی کونسل نے افغانستان کے حوالے سے پابندیوں میں نرمی کی ہے جبکہ امریکہ نے بھی افغانستان کیلئے 308 ملین ڈالر امداد کا اعلان کیا ہے، عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ افغانستان کی امداد کیلئے آگے بڑھے، پاکستان نے بہتر سکیورٹی انتظام کیلئے پاک افغان سرحد پر باڑ لگانے کا کام تقریبا مکمل کر لیا ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان میں سالانہ نو فیصد کے حساب سے قدرتی گیس کے ذخائر کم ہو رہے ہیں، اگلے تین چار سالوں کے دوران ملک کو گیس کے شدید بحران کا سامنا کرنا پڑے گا، ماضی میں پاک ایران گیس پائپ لائن پر پیشرفت ہوئی تھی جو بدقسمتی سے ایران پر غیرملکی پابندیوں کی نذر ہو گئی، ہماری ضرورت بڑھتی جا رہی ہے اسلئے پاکستان مستقبل میں پائپ گیس کیلئے ترکمانستان اور ایران کی طرف پیشرفت کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، پاکستان اور روس کے درمیان تعلقات بتدریج نیا رخ اختیار کر رہے ہیں، گستاخانہ خاکوں سے متعلق روسی صدر کا بیان خوش آئند ہے، نارتھ ساؤتھ زون گیس پائپ لائن کے حوالے سے رکاوٹیں دور کر دی ہیں، امید ہے کہ جلد ہی اس پر مزید پیشرفت ہو گی۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ تحریک انصاف ہمیشہ مضبوط اور ٹھوس بلدیاتی نظام کی بات کرتی آئی ہے، چاہتے ہیں کہ اختیارات نچلی سطح پر منتقل ہوں تاکہ لوگوں کو معاشی طور پر بااختیار بنایا جا سکے اور ترقی ہو۔ مہنگائی سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ ملک میں مہنگائی ہے لیکن اس وقت پوری دنیا میں اشیائے خوردونوش، گیس اور تیل کی قیمتیں عروج پر ہیں، مہنگائی پر قابو پانا اور عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کرنا موجودہ حکومت کی اولین ترجیح ہے اور اس مقصد کیلئے ہر ممکن اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اپوزیشن نے تحریک انصاف حکومت کو نیچا دکھانے کیلئے کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیا لیکن انہیں کامیابی نہیں ہوئی، اپوزیشن دعوے کر رہی تھی کہ منی بجٹ اور سٹیٹ بینک قانون کا بل پاس نہیں ہونے دے گی
لیکن ان کی امیدوں کے برعکس ہو، اپوزیشن نے فیٹیف قانون سازی کے دوران بھی بھرپور مزاحمت کی تھی لیکن ہم سرخرو ہوئے تھے۔ سانحہ مری کے حوالے سے ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت نے معاملے کی شفاف تحقیقات کا وعدہ کیا تھا، انکوائری کمیٹی کی رپورٹ کی روشنی میں متعلقہ افسران کے خلاف کارروائی کی گئی جس سے عوام کو پیغام جائے گا کہ احتساب ہوتا ہے۔ امریکہ کے ساتھ تعلقات کے بارے سوال کے جواب میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ خواہش ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان مضبوط تعلقات ہوں۔ یمن تنازع سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ماحول کو پرامن بنانے کیلئے مذاکرات واحد حل ہے۔