چند دنوں سے صدارتی نظام کے حق میں ایک منظم مہم چلائی جا رہی ہے
اسلام آباد(قدرت روزنامہ) پاکستان پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمان نے حکومت سے صدارتی نظام سے متعلق مہم میں ملوث لوگوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ چند دنوں سے صدارتی نظام کے حق میں ایک منظم مہم چلائی جا رہی ہے۔وزیراعظم سے لے کر گورنر خیبرپختونخوا کے جمہوریت مخالف بیانات سب کے سامنے ہیں۔
ملک ابھی ماضی میں آئین توڑ کر صداریت نظام نافذ کرنے کی قیمت ادا کر رہا ہے۔شیری رحمن نے مزید کہا کہ صدارتی نظام نے ہمیشہ ملک و عوام کو توڑا ہے، آئین و جمہوریت ہمیں جوڑ کر رکھتے ہیں۔جبکہ نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر سابق وزیر میر رحمت صالح بلوچ نے سوشل میڈیا پر نظام کی تبدیلی اور صدارتی نظام کے شوشوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے ملک کی سلامتی سے کھیلنے کے مترادف قرار دیا انہوں نے کہا کہ صدارتی نظام اس ملک میں نہیں چل سکتا۔
۔ ہم نے پہلے بھی صدارتی نظام آزمایا تھا اور 24 سالوں میں پاکستان دو ٹکڑے ہوگیا تھا۔ اس لیے یہ ملک صرف پارلیمانی نظام میں ہی چل سکتا ہے انہوں نے کہا ہر پانچ چھ سال بعد پاکستان میں نظام بدلنے کی بات کی جاتی ہے لیکن زمینی حقائق تبدیل نہیں ہوتے۔انہوں نے کہا کہ جب بھی کوئی حکومت ناکام ہونے لگتی ہے تو صدارتی نظام اور ایسے مباحثے اس لیے شروع کروائے جاتے ہیں تاکہ حکومت کی کارکردگی زیر بحث نہ آئیانہوں نے کہا کہ 70 سالوں میں پاکستان میں مختلف تجربے ہوئے اور جو تجربہ سب سے زیادہ چلا اور فیل ہوا وہ صدارتی نظام ہے۔
یہاں واضح رہے کہ پاکستان میں ماضی میں بھی صدارتی نظام حکومت رائج رہا ہے اور ناقدین کی رائے میں اس کے کبھی بھی کوئی خاطر خواہ نتائج برآمد نہیں ہوئے جب کہ ایمرجنسی کے نفاذ نے بھی ملک اور سیاسی نظام کو ہمیشہ نقصان ہی پہنچایا ہے۔