پیپلزپارٹی کا 24 جنوری سے ملک بھر میں ٹریکٹرٹرالی مارچ کا اعلان

کراچی (قدرت روزنامہ) پاکستان پیپلزپارٹی نے 24 جنوری سے پاکستان بھر میں کسان احتجاج کا اعلان کردیا، وزیراطلاعات سندھ سعید غنی نے کہا کہ کسان حکومت کی نااہلی کیخلاف احتجاج کریں گے، کراچی میں کسان مارچ ملیر سے مزار قائد تک نکلے گا۔ انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 24 جنوری سے پاکستان بھر میں کسان احتجاج ہوگا، کسان مارچ ملیر سے نکل کر مزار قائد کے قریب خداد کالونی پہنچے گا، کسان حکومت کی نااہلی کیخلاف احتجاج کریں گے۔
سعید غنی نے کہا کہ ملک میں صدارتی نظام آنے کا کوئی راستہ موجود نہیں، پی ٹی آئی اراکین اسمبلی کو جب چاہیں پارٹی میں شامل کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اورنج لائن بسوں کے پیسے وفاقی حکومت کو دے چکے، اورنج لائن بسیں کب آئیں گی یہ وفاقی حکومت بتائے گی۔

نالائق اور نااہل حکومت کو روانہ کرنے کیلئے اتحاد ہو سکتا ہے۔یاد رہے 20 جنوری کو پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی ہدایت پر گزشتہ روز 21 جنوری بروز جمعہ بوقت بعد نماز جمعہ سے ڈویڑنل سطح پر ملک بھر کے کاشت کاروں سے اظہار یکجہتی کے لئے ٹریکٹر ٹرالی مارچ کا آغاز کیا گیا تھا، لاڑکانہ اور ساہیوال ڈویڑن میں ٹریکٹر ٹرالی مارچ ہوا، جبکہ ملک بھر کے تمام ڈویڑنز میں 24 جنوری کو ٹریکٹر ٹرالی مارچ کا انعقاد ہوگا۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ کسان خوشحال ہوتا ہے تو ملک خوشحال ہوتا ہے۔زراعت ہماری معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے۔اگر ہم زرعی معیشت کو کھڑا کردیں گے تو پوری معیشت ترقی کرسکتی ہے۔انہوں نے کہاکہ پاکستان پیپلز پارٹی کے دور میں ہم گندم، چاول اور چینی اپنی ضروریات پوری کرنے کے بعد برآمد کرتے تھے۔اس وقت ہم باہر سے گندم، چاول اور چینی منگوا رہے ہیں۔
جب سے خان صاحب کی حکومت آئی ہے، کسانوں کو ان کے فصل کی قیمت نہیں مل رہی۔بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ پیٹرولیم مصنوعات مہنگا ہونے کی وجہ سے ٹیوب ویل اور ٹریکٹر سمیت کاشت کاروں کی پیداواری لاگت میں اضافہ ہوا ہے۔ہمارے پچھلے سیزن میں پانی نہ ملنے کی وجہ سے پیڈی فصل کو نقصان ہوا۔اب یوریا کے بحران کی وجہ سے، کھاد کے بحران کی وجہ سے ہماری گندم کی فصل کو نقصان ہوگا۔
انہوں نے کہاکہ ہم سمجھتے ہیں کہ ہمارا زرعی سیکٹر ایک منافع بخش کاروبار ہے،ہم سمجھتے ہیں کہ زرعی شعبے کے لیئے بہت زیادہ سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔اگر ہم زراعت میں سرمایہ کاری اور کسان کی خوشحالی کا بندوبست کرتے ہوئے فصل کی قیمت دلوائیں گے، تو وہی کسان نہ صرف پاکستان کو کھلا سکتا ہے، بلکہ وہ دنیا بھر میں اپنی فصل کو بیچ سکتے ہیں۔