جج کو اللہ کی ذات اور آئین کا ڈر ہونا چاہیے، جسٹس قاضی فائز عیسٰی
لاہور(قدرت روزنامہ) سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا ہے کہ جج کو اللہ کی ذات اور آئین کا ڈر ہونا چاہیے۔قاضی فائز عیسی بغیر پروٹوکول کے پیدل لاہور ہائیکورٹ پہنچے اور بارش سے بچنے کیلئے چھتری بھی خود پکڑ رکھی تھی۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے لاہور ہائیکورٹ بار میں عدلیہ کے موجودہ نظام میں بہتری کےلیے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں آج تقریب میں پیدل ہائیکورٹ آیا ہوں، لاہور کو پاکستان کا دل کہتے ہیں مگر آج مجھے بڑی تکلیف ہوئی، جی آر او سے آتے ہوئے دیکھا کہ بلاوجہ راستوں کو بند کیا ہوا ہے، گٹر کھلے ہوئے تھے اور ہر جگہ پانی کھڑا ہوا تھا، اگر یہ مال روڈ کی حالت ہے تو پھر باہر کی روڈز کا کیا حال ہوگا۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ راستے میں ایک صاحب کا گیٹ تھا ، پتہ نہیں کتنا بڑا گیٹ تھا ، میں ان صاحب کا نام نہیں لو گا کیونکہ میں سیاسی نہیں ہوں، یہ سب کیا ہے باہر تو ایسا نہیں ہوتا، وہاں تو ایئر پورٹ پر وی آئی پیز کے اعلانات بھی نہیں کیے جاتے، یہاں پتہ نہیں کیا کیا ہورہا ہے، اہم شخصیات کو کیوں فوقیت ملتی ہے، ان کے لئے سائرن بجائے جاتے ہیں، شور کی آلودگی میں اضافہ ہوتا ہے، کیوں وہ جلدی پہنچیں، مجھے نہیں سمجھ آتا۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ لاہور میں حال ہی میں بڑا افسوسناک سانحہ ہوا ہے، اگر میرے ساتھ پولیس ہوگی تو لوگوں کی حفاظت کون کرے گا، میرے ساتھ پولیس کے چلنے سے بہتر ہے وہ لوگوں کی حفاظت کرے، ہمیں قوانین پر عمل کرنا ہوگا، آئین اور قانون میں رہ کر فیصلے کرنے کو اچھا سمجھتاہوں، جج کو بہادر نہیں ڈرپوک ہونا چاہیے، جج کو اللہ تعالیٰ اور آئین کا ڈر ہونا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ وکلا کی ہڑتال کی سزا سائلین کو بھگتنا پڑتی ہے، جج اور عملے کو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا، کیونکہ انہیں اپنی تنخواہ ملتی رہتی ہے، سزا سائل بھگتتا ہے، سول اور ایڈیشنل سیشن ججز کی تقرری کیلئے امتحان ہو سکتا ہے تو ہائیکورٹ ججز کی تقرری کیلئے امتحان کیوں نہیں ہو سکتا۔