بہن کو حج کرنا تھا، انتقال کے بعد سامان سے پوٹلی نکلی جس میں لکھا تھا حج کے پیسے ۔۔ مفتی تقی عثمانی کی بہن خواب میں آئی

(قدرت روزنامہ)پاکستان کی مشہور شخصیات اپنے منفرد انداز اور دلچسپ واقعات کی وجہ سے جانے جاتے ہیں۔ کچھ ایسے
ہیں جو کہ پر اثر بیان کی وجہ سے بھی مشہور ہیں۔ اس خبر میں آپ کو ایک ایسی شخصیت کے ساتھ ہونے والے واقعہ سے متعلق بتائیں گے۔مفتی تقی عثمانی کی زندگی میں ایک ایسا واقعہ پیش آیا ہے جس نے سب کی توجہ حاصل کر لی تھی۔ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو اپلوڈ ہے جس میں مفتی تقی عثمانی ایک بیان دے رہے ہیں۔ یہ بیاں دراصل اپنے اندر اہمیت رکھتا ہے۔مفتی تقی عثمانی اس بیان میں اپنی ہمشیرہ کے واقعہ کا ذکر کرتے ہیں۔ وہ بتاتے ہیں کہ میری بری ہمشیرہ جو کہ آج سے 60 سال سے زائد عرصے سے پہلے تنگ معاشی حالات سے گزر رہی تھیں۔ایک دن ہمشیرہ نے والد سے عرض کیا کہ ابا جی حج کرنے کا بہت دل کرتا ہے۔ جس پر والد نے فرمایا کہ تہمیں شوق ہے ہے حج کرنے کا؟ جس پر ہمشیرہ نے کہا کہ جی ہاں مجھے بے حد شوق ہے۔ اس جواب پر والد نے کہا کہ نہیں تمہیں شوق نہیں ہے، گر شوق ہوتا تو تم نے اس کے لیے کچھ جمع کر کے رکھا ہوتا۔لیکن ہمشیرہ نے کہا کہ ابا جی میرے معاشی حالات ایسے ہیں کہ میں تو ایک آنا بھی جمع نہیں کر سکتی۔جس پر والد نے مشورہ دیا کہ ایک لفافہ بناؤ، جس میں جتنا ہو سکے پیسے جمع کرتی رہو۔ اور اگر وہ اتنا جمع ہو جائے کہ حج کر سکو تو انشاءاللہ حج ہو جائے گا۔ اور اگر نہ بھی کر سکی تو اللہ تمہیں حج کا ثواب دے گا۔ شاید یہ بات ہمشیرہ کے دل کو چھو گئی تھی۔اس دن کے بعد سے ہمشیرہ نے پیسے جمع کرنا شروع کر دیے۔ ہمشیرہ کا 34 برس کی عمر میں انتقال ہو گیا تھا اور جب ان کے سامان کو دیکھا گیا تھا تو اس میں ایک پوٹلی تھی جس پر لکھا تھا حج کے پیسے۔ اس پوٹلی میں 65 روپے تھے جو کہ اس وقت کافی خطیر رقم ہوتی تھی۔ والد نے جب بیٹی کی پوٹلی میں یہ پیسے دیکھے اور اس کی حج کے لیے محبت کو دیکھا تھا تو ان کی آنکھوں میں آنسوں تھے۔ وہ کہنے لگے کہ دیکھو میں نے کسی مرتبہ اسے کہا تھا، اس اللہ کی بندی نےپیسے جمع کرنا شروع کر دیے۔والد صاحب نے اسی پیسوں میں کچھ اضافہ کر کے حج البدل کرایا، اسی دوران والد صاحب بھی حج کے لیے خود تشریف لے گئے۔ والد میدان عرافات میں بیٹھے ہوئے تھے۔ اسی دوران والد کی آنکھ لگ گئی اور وہ سو گئے۔ اس نیند میں والد نے ہمشیرہ کو دیکھا، ہمشیرہ کو جبل رحمت کے پہاڑ پر چلتے ہوئے پایا۔ مفتی تقی عثمانی بتاتے ہیں کہ والد نے یہ منظر نیند اور بیدارے کے درمیان ہی دیکھا۔مفتی تقی بتاتے ہیں کہ ایسا نہیں ہے کہ دو اللہ کے گھر چلے جائیں صرف وہی رحمت کے مستحق ہیں، بلکہ یہاں رہتے ہوئے دو کام ایسے ہیں جو کہ حاجیوں سمیت آپ بھی رحمت کا باعث بن سکتی ہے۔ جن میں سے ایک ہے حسرت، یعنی وہ چلے گئے، میں رہ گیا۔