اسلام آباد (قدرت روزنامہ)اچھا کھانا اور سیر ہو کر کھانا جہاں بھوک کو مٹاتا ہے وہی یہ آپ کی صحت کو بھی بحال رکھتا ہے لیکن یہی کھانا جب آپ کے لیے بیماری بلکہ زہربن جائے توانسان سوچنے پر مجبور ہوجاتا ہے ایسا کیا ہوا؟ صرف امریکہ ہی میں ہرسال تقریباً 4 کروڑ80 لاکھ یعنی ہر 6 میں سے 1 فرد فوڈ پوائزننگ کھانے کا شکار ہوتا ہے ان میں سے کئی افراد خود ہی بغیر کسی علاج سے بہتر ہو جاتے ہیں .
اس کی علامات کھانے کے چند ہی گھنٹوں بعد شروع ہوجاتی ہیں جن میں متلی وقے اور اسہال شامل ہیں یہ علامات کچھ دنوں یعنی ایک ہفتہ تک برقرار رہ سکتی ہے یہاں یہ پہچاننا مشکل ہو جاتا ہے کہ یہ فوڈ پوائزننگ ہے یا کچھ اور .
مختلف لوگوں کو مختلف کھانیں نقصاں پہنچاتے ہیں، اس کی وجہ ان کا کمزور مدافعتی نظام ہے جبکہ چھوٹے بچے، حاملہ خواتین اوربزرگ افراد اس کا زیادہ شکار ہوتے ہیں .
فوڈ پوائزننگ کی وجہ بیکٹیریا، وائرس اور پیراسائٹس ہو سکتے ہیں یہ غذا میں کسی بھی لمحے شامل ہوسکتے ہیں جیسے قدرتی طور پر، پیکینگ یا پکاتے وقت . کچھ غذائوں میں یہ زہریلے مادے پہلے ہی سے موجود ہوتے ہیں ان میں انڈے، دودھ، جوس، پنیر، کچا گوشت اور سی فوڈ شامل ہیں.
اس کے علاوہ ایسی جگہ جہاں یہ تمام غذائی اشیاء تازہ ہونے کے ساتھ کثیر تعداد میں جمع کی جائے اور حفظان صحت کے اصولوں کے مطابق ان کی صفائی اورمحفوظ رکھنے کے موٗثر طریقے کو نظر انداز کیا جائے توبھی ان میں زہرآلود اثرات پیدا ہوجتے ہیں .
اگرکسی کھانے میں ایک بھی انڈا خراب یا مضر صحت ہوگا تو اس سے بنائے جانے والے تمام آملیٹ میں یہ پھیل کر اسے بھی خراب کر دیں گے . اسی طرح گھرمیں کھانا تیار کرتے وقت ہاتھوں دھونا اور کٹینگ بورڈ کی صفائی کا خاص خیال نہ رکھنا بھی فوڈ پوائزننگ کا اہم سبب ہے . موسم بھی اس میں اہم کردار ادا کرتا ہے، سردیوں کی کی نسبت گرمیوں میں غذائی اشیاء جلد خراب ہوجاتی ہیں اوران میں صرف ایک گھنٹے کے اندر ہی مضر صحت بیکٹیریا اوروائرس کا حملہ ہونا شروع ہو جاتا ہے .