پاکستانی لہسن کی ورائٹی ایج جی ون نے منافع کے تمام ریکارڈ توڑ دئیے
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)خوشحال کسانوں کا کہنا ہے کہ لہسن کی دیگر ورائٹی کی نسبت نیشنل ایگریکلچر ریسرچ کونسل کا رجسٹرڈ بیج پر منافع کی نسبت خرچہ انتہائی کم ہے۔نیشنل ایگریکلچر ریسرچ کونسل نے انتہائی عرق ریزی کے بعد پاکستان کے مختلف علاقوں میں لہسن کی نئی قسم ایچ جی ون پر تجربات کئے جن کی کامیابی کے بعد ڈاکٹر ہمایوں نے 2018 میں اسے رجسٹرڈ کروا کر مارکیٹ میں متعارف کرا دیا۔
فیصل آباد سے تعلق رکھنے والے کسان سید محمد اعلی کہتے ہیں کہ لہسن کی دیگر اقسام کی پیداوار 60 سے 80 من فی ایکٹر ہے جبکہ ایچ جی ون کی پیداوار 125 من سے 250 من پیداوار فی ایکٹر ہے۔کسانوں کا کہنا ہے کہ نامیاتی کھاد کے استعمال سے ایچ جی ون کی پیداوار کو مزید بڑھایا جا سکتا ہے، لہسن کی بوائی پاکستان کے کسی بھی علاقے میں 30 ڈگری سینٹی گریڈ سے کم درجہ حرارت کے دوران کی جا سکتی ہے جبکہ 8 سے 9 ماہ کے دوران فصل تیار ہو جائے گی۔
کسانوں کا کہنا ہے کہ پنجاب ایگریکلچر ایکسٹینشن کو چاہیئے کہ وہ کسانوں کی مزید رہنمائی کریں تاکہ لہسن کی نئی ورائٹی سے استفادہ کرکے اپنی آمدن بڑھ سکیں۔