اسلام آباد (قدرت روزنامہ) سینئر صحافی رانا عظیم کا کہنا ہے کہ شہزاد اکبر کامیاب ہوتے تو صورتحال مختلف ہوتی . 92 نیوز کی رپورٹ کے انہوں نے مزید کہا کہ جو کام شہزاد اکبر کے ذمے لگائے گئے تھے ان پر پچھلے چار ماہ سے کام ہو رہا تھا .
وزیراعظم عمران خان اقتدار میں یہ نعرے لگا کر آئے تھے کہ احتساب کے معاملے پر کوئی کمپرومائز نہیں ہو گا .
اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کے ثبوت ہونے کے باوجود ریکوری نہیں ہوئی . واضح رہے کہ گذشتہ روز شہزاد اکبر عہدے مستعفی ہو گئے تھے . وزیراعظم عمران خان نے شہزاد اکبر کا استعفیٰ منظور کرلیا، شہزاد اکبر نے مشیر احتساب و داخلہ کے عہدے سے استعفیٰ دیا تھا . سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں شہزاد اکبر کا کہنا تھا امید ہے عمران خان کی زیر قیادت احتساب کا عمل جاری رہے گا .
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ میں نے اپنا استعفیٰ وزیر اعظم عمران خان کو بھیج دیا ہے . شہزاد اکبر کا مزید کہنا تھا کہ پارٹی سے وابستہ رہوں گا، قانونی برادری کے ممبر کی حیثیت سے اپنا حصہ ڈالتا رہوں گا . وزیر اعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے احتساب و داخلہ شہزاد اکبر کو ان کے عہدے سے ہٹانے کی وجہ سامنے آگئی جس کے مطابق شہزاد اکبر کے استعفے کی وجہ وزیراعظم کی ناراضی تھی .
ذرائع کے مطابق کچھ روزقبل وزیراعظم نے شہزاد اکبر سے عدالتوں میں مقدمات کی تفصیلات مانگیں، شہزاد اکبر نے جو تفصیلات وزیراعظم کو دیں وہ نامکمل تھیں . ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کو دی گئی بریفنگ اور دستاویزات میں واضح فرق تھا، وزیراعظم کو بتائی گئی مقدمات کی ٹائم لائنز میں بھی فرق تھا . ذرائع کا کہنا ہے کہ مقدمات کی صورت حال اور وزیراعظم کودی گئی بریفنگ میں بھی تضاد تھا، دو روز قبل وزیراعظم نے شہزاد اکبر پر اظہار ناراضی کیا .