عمران خان کی تقریر حسبِ معمول اپوزیشن کے لیے تھی

اسلام آباد(قدرت روزنامہ) پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اور قانون امور کے ماہر اعتزاز احسن کا کہنا ہے کہ پارلیمنٹ کو 1973ء کے آئین کے تحت آئین میں ترمیم کا حق ہے۔یہ آئین پارلیمانی ہے اس کی موجودگی میں صدارتی نظام نہیں آسکتا ۔ صدارتی نظام کا مطلب ایک عمارت کو گرا کر دوسری عمارت کھڑی کرنے کے مترادف ہو گا۔سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق سپریم کورٹ کے علاوہ بقیہ تمام عدالتوں کے فیصلوں کے وقت کا تعین کیا جا چکا ہے تنسیخ کا نہیں،جنگ نیوز کے مطابق انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ ججز کے فیصوں سے متعلق سابق چیف جسٹس وقت کا تعین کر چکے یں۔
عمران خان کی کل کی تقریر حسب معمول اپوزیشن کے لیے تھی۔انہوں نے کہا کہ 1973 کا آئین پارلیمانی ہے۔

ایک سوال پر چوہدری اعتزاز احسن نے کہا کہ ججز کے فیصلوں سے متعلق سابق چیف جسٹس وقت کا تعین کر چکے ہیں، سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق سپریم کورٹ کے علاوہ باقی تمام عدالتوں کے فیصلوں کے وقت کا تعین کیا جا چکا ہے۔قبل ازیں سینئرقانون دان کا کہنا تھا کہ لانگ مارچ سے حکومت گرانا اتنا آسان نہیں ہے، نوازشریف ججزبحالی تحریک میں بھی باہرنکلتے ہی نہیں تھے، جی پی اوچوک پر نواز شریف کا انتظارکرتے رہے۔

بلاول سے متعلق انھوں نے کہا کہ بلاول بھٹونوجوان شریف خاندان سے آگے نکل گیا ہے اور بہت تیزی سے سیکھ رہے ہیں۔عمران خان سے متعلق اعتزازاحسن نے کہا کہ عمران خان کے جانے کا امکان کم ہے گیا تو اپنی غلطی سے جائے گا۔فارن فنڈنگ کیس کے بارے سینئرقانون دان نے کہا فارن فنڈنگ کیس کی زدمیں تمام جماعتیں آئیں گی، پولیٹیکل ایکٹ 1961کوکسی نے بھی سنجیدگی سے نہیں لیا، میرا خیال ہے فارن فنڈنگ معاملے پر قانون سازی ہوگی۔