پولیس میں نوکری کیوں نہیں دی؟ خواجہ سرا عدالت پہنچ گئے

(قدرت روزنامہ)پولیس میں نوکری کیوں نہیں دی؟ خواجہ سرا عدالت پہنچ گئے

لاہور ہائی کورٹ میں ڈی جی نیب کی تقرری کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے کیس سماعت کے لیے 2 رکنی بینچ کو بھجوا دیا چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے نیب کو جواب دینے کی مہلت دے دی ، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جمیل احمد بھی اپنا وکیل مقرر کریں،ایسے ہی کیس میں انٹرا کورٹ اپیل زیر سماعت ہے ،وہی بینچ سنے،درخواست گزار نے کہا کہ ڈی جی نیب جمیل احمد کی تقرری میرٹ سے ہٹ کی گئی

قبل ازیں لاہور ہائیکورٹ میں خواجہ سراؤں کو محکمہ پولیس میں نوکریاں نہ دینے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی ،جج نے ڈی آئی جی لیگل سے سوال کیا کہ خواجہ سراؤں کو بھرتی کرنے کے حوالے سے کیا اقدامات کیے؟ ڈی آئی جی نے عدالت میں جواب دیا کہ میں یہ درخواست دیکھ لیتا ہوں،جس پر عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کیا آپ یہاں باغ جناح میں سیر کرنے آئے ہیں؟ ڈی آئی جی لیگل نے عدالت میں کہا کہ ہم 21 جنوری کو درخواست کا جواب عدالت میں جمع کروا چکے ہیں عدالت نے چیف سیکریٹری اور سوشل ویلفیئر ڈپیارٹمنٹ سے جواب طلب کرلی ،عدالت نے‌ حکم دیتے ہوئے کہا کہ متعلقہ محکمے بتائے کہ خواجہ سراؤں کی بھرتیوں کے لیے کتنی درخواستیں آئیں؟

دوسری جانب تحریک انصاف کی حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومت خواجہ سراؤں کے حقوق کے لئے کام کر رہی ہے وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے اسلام آباد میں 3 کروڑ 58 لاکھ کی لاگت سے تعمیر کئے گئے پاکستان کے پہلے ٹرانس جینڈر پروٹیکشن سنٹر کا افتتاح بھی کیا تھا یہ سنٹر ٹرانس جینڈرز کو قانونی امداد ، صحت کی بنیادی سہولیات ، نفسیاتی مشاورت اور عارضی پناہ گاہ بھی فراہم کرے گا، ڈاکٹر شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ پاکستان کے دیگر شہروں میں ٹرانس جینڈر پروٹیکشن سنٹر قائم کیئے جائیں گے تاکہ پاکستان کی خواجہ سرا برادری کو مرکزی دھارے میں لایا جا سکے اور ان کے حقوق کو یقینی بنایا جا سکے۔